banner image

Home ur Surah Al Anbiya ayat 34 Translation Tafsir

اَلْاَ نْبِيَآء

Surah Al Anbiya

HR Background

وَ مَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَؕ-اَفَاۡىٕنْ مِّتَّ فَهُمُ الْخٰلِدُوْنَ(34)

ترجمہ: کنزالایمان اور ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کے لیے دنیا میں ہمیشگی نہ بنائی تو کیا اگر تم انتقال فرماؤ تو یہ ہمیشہ رہیں گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کے لیے (دنیا میں ) ہمیشہ رہنا نہ بنایا تو کیا اگر تم انتقال فرماؤ تو یہ دوسرے لوگ ہمیشہ رہیں گے ؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ مَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ:اور ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کے لیے ہمیشہ رہنا نہ بنایا۔}  گزشتہ آیات میں   اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے قادرِمُطْلَق ہونے کی نشانیاں  بیان فرمائیں  اور اسی کے تحت اپنی نعمتوں  کابھی بیان فرمایا، اب ان آیات میں  بتایا جارہا ہے کہ دنیا فنا ہونے والی ہے اور اس میں  ہرچیز کوفنا ہونا ہے لہٰذا اس میں  دل نہ لگاؤ اور نہ ہی اس دنیا کے عجائب وغرائب اور اس کی آرائشوں  پرجان ودل سے قربان ہوجاؤ بلکہ  اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تویہ چیزیں  تمہاری آزمائش کے لیے پیدا کی ہیں  لہٰذا اپنی ابدی زندگی پر نظر رکھتے ہوئے اسی کی تیاری کرو۔ شانِ نزول: رسول کریم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دشمن اپنی گمراہی اوردشمنی کی وجہ سے کہتے تھے کہ ہم حوادثِ زمانہ کا انتظار کررہے ہیں ، عنقریب ایسا وقت آنے والاہے کہ حضور اقدس صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی وفات ہوجائے گی ۔اس پر یہ آیت ِکریمہ نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ دشمنانِ رسول کے لئے یہ کوئی خوشی کی بات نہیں  کیونکہ ہم نے دنیا میں  کسی آدمی کے لئے ہمیشگی نہیں  رکھی۔ اے حبیب! صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کیا اگر آپ انتقال فرما جائیں  تو یہ لوگ ہمیشہ رہیں  گے اور انہیں  موت کے پنجے سے رہائی مل جائے گی ؟جب ایسا نہیں  ہے تو پھر وہ کس بات پر خوش ہوتے ہیں ؟ اورحقیقت یہ ہے کہ ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے۔(خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۳۴-۳۵، ۳ / ۲۷۶)