Home ≫ ur ≫ Surah Al Hijr ≫ ayat 13 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِیْ شِیَعِ الْاَوَّلِیْنَ(10)وَ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ(11)كَذٰلِكَ نَسْلُكُهٗ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَ(12)لَا یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ وَ قَدْ خَلَتْ سُنَّةُ الْاَوَّلِیْنَ(13)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ:اور بیشک ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب کفارِ مکہ نے سیّدُ المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے جاہلانہ باتیں کیں اور بے ادبی کرتے ہوئے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مجنون کہا تو اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ’’آپ سے پہلے سابقہ امتوں میں ہم نے رسول بھیجے اور ان لوگوں کے پاس جو بھی رسول آتا وہ اس کا مذاق اڑاتے تھے۔ کفار کی اپنے انبیاء اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ یہ روش سابقہ زمانوں سے چلی آ رہی ہے ،لہٰذا اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ بھی دیگر انبیاء ومرسلین عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرح اپنی قوم کی اَذِیّتوں پر صبر فرمائیں ۔( خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۱۰، ۳ / ۹۶)
{كَذٰلِكَ:ایسے ہی۔} اس آیت کا معنی یہ ہے کہ جس طرح ہم نے سابقہ امتوں کے دلوں میں کفر،تکذیب اور اِستہزاء داخل کر دیا تھا ایسے ہی مکہ کے مشرکین کے دلوں میں بھی داخل کر دیا ہے۔ (خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۱۲، ۳ / ۹۶)
{لَا یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ:وہ اس پر ایمان نہیں لاتے۔} یعنی وہ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یا قرآن پر ایمان نہیں لاتے حالانکہ پہلے لوگوں کا طریقہ گزر چکا ہے کہ وہ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تکذیب کرکے عذابِ الٰہی سے ہلاک ہوتے رہے ہیں ،یہی حال ان کفارِ مکہ کا ہے تو انہیں عذابِ الٰہی سے ڈرتے رہنا چاہیے۔ (خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۱۳، ۳ / ۹۶، جلالین، الحجر، تحت الآیۃ: ۱۳، ص۲۱۱، ملتقطاً)