banner image

Home ur Surah Al Muzzammil ayat 19 Translation Tafsir

اَلْمُزَّمِّل

Al Muzzammil

HR Background

فَكَیْفَ تَتَّقُوْنَ اِنْ كَفَرْتُمْ یَوْمًا یَّجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِیْبَاﰳ(17)السَّمَآءُ مُنْفَطِرٌۢ بِهٖؕ-كَانَ وَعْدُهٗ مَفْعُوْلًا(18)اِنَّ هٰذِهٖ تَذْكِرَةٌۚ-فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ سَبِیْلًا(19)

ترجمہ: کنزالایمان پھر کیسے بچو گے اگر کفر کرو اس دن سے جو بچوں کو بوڑھا کردے گا۔ آسمان اس کے صدمہ سے پھٹ جائے گااللہ کا وعدہ ہوکر رہنا۔ بے شک یہ نصیحت ہے تو جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ لے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر اگر تم کفر کروتو اس دن کیسے بچو گے جو بچوں کو بوڑھا کردے گا۔ آسمان اس کی وجہ سے پھٹ جائے گا، اللہ کا وعدہ ہوکر رہناہے۔ بیشک یہ ایک نصیحت ہے، تو جو چاہے اپنے رب کی طرف راستہ اختیار کرے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَكَیْفَ تَتَّقُوْنَ اِنْ كَفَرْتُمْ یَوْمًا: پھر اگر تم کفر کروتو اس دن کیسے بچو گے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت میں  کفارِ مکہ کو آخرت کے ہَولناک عذاب سے ڈراتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اگر تمہارے کفر پر قائم رہنے کے باوجود تم سے فرعون کی طرح دنیا میں  ہی مُؤاخذہ نہ ہو ا تو تم قیامت کے اس دن کے عذاب سے کیسے بچو گے جو انتہائی ہَولناک ہوگا اور وہ اپنی شدت اور دہشت سے بچوں  کو بوڑھا کردے گا اورآسمان اپنی عظمت و قوت کے باوجود اس دن کی شدت کی وجہ سے پھٹ جائے گا،یاد رکھو! اللّٰہ تعالیٰ نے قیامت قائم ہونے کا جو وعدہ دیا ہے وہ ہوکر رہنا ہے۔( روح البیان،المزمل،تحت الآیۃ:۱۷-۱۸،۱۰ / ۲۱۶، جلالین،المزمل،تحت الآیۃ: ۱۷-۱۸، ص۴۷۸-۴۷۹، ملتقطاً)

{اِنَّ هٰذِهٖ تَذْكِرَةٌ: بیشک یہ نصیحت ہے۔} یعنی بیشک دنیا و آخرت کے عذاب سے ڈرانے والی یہ آیات مخلوق کے لئے نصیحت ہیں ، تواب جو چاہے ایمان اور طاعت اختیار کرکے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف راستہ اختیار کرے۔( جلالین، المزمل، تحت الآیۃ: ۱۹، ص۴۷۹)