banner image

Home ur Surah An Noor ayat 51 Translation Tafsir

اَلنُّوْر

An Noor

HR Background

اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَاؕ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(51)

ترجمہ: کنزالایمان مسلمانوں کی بات تو یہی ہے جب اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں کہ رسول ان میں فیصلہ فرمائے تو عرض کریں ہم نے سُنا اور حکم مانا اوریہی لوگ مراد کو پہنچے۔ ترجمہ: کنزالعرفان مسلمانوں کی بات تو یہی ہے کہ جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تا کہ رسول ان کے درمیان فیصلہ فرمادے تو وہ عرض کریں کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی او ریہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ: مسلمانوں  کی بات تو یہی ہے۔} اس آیت میں   اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں  کو شریعت کا ادب سکھاتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ مسلمانوں  کو ایسا ہونا چاہئے کہ جب انہیں   اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولِ کریم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف بلایا جائے تا کہ رسولِ اکرم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان کے درمیان  اللہ تعالیٰ کے دئیے ہوئے احکامات کے مطابق فیصلہ فرمادیں  تو وہ عرض کریں  کہ ہم نے بُلاوا      سُنا اور اسے قبول کر کے اطاعت کی او رجو ان صفات کے حامل ہیں  وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ۔( خازن، النور، تحت الآیۃ: ۵۱، ۳ / ۳۵۹، مدارک، النور، تحت الآیۃ: ۵۱، ص۷۸۷، ملتقطاً)

دین ودنیا میں  کامیابی حاصل ہونے کا ذریعہ :

            اس سے معلوم ہوا کہ سید المرسلین صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حکم کے سامنے اپنی عقل کے گھوڑے نہ دوڑائے جائیں  اور نہ ہی آپ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حکم کو قبول کرنے یا نہ کرنے کے معاملے میں  صرف اپنی عقل کو معیار بنایا جائے بلکہ جس طرح ایک مریض اپنے آپ کو ڈاکٹر کے سپرد کر دیتا ہے اور اس کی دی ہوئی دوائی کو چون وچرا کئے بغیر استعمال کرتا ہے اسی طرح خود کوحضورِ اقدس صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حوالے کر دینا اور آپ کے ہر حکم کے سامنے سر ِتسلیم خم کر دینا چاہئے کیونکہ ہماری عقلیں  ناقص ہیں  اور تاجدارِ رسالت صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عقلِ مبارک وحی کے نور سے روشن اور کائنات کی کامل ترین عقل ہے۔ اگر اس پر عمل ہو گیا تو پھر دین و دنیا میں  کامیابی نصیب ہو گی۔