banner image

Home ur Surah Ar Rum ayat 20 Translation Tafsir

اَلرُّوْم

Ar Rum

HR Background

وَ مِنْ اٰیٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ اِذَاۤ اَنْتُمْ بَشَرٌ تَنْتَشِرُوْنَ(20)

ترجمہ: کنزالایمان اور اس کی نشانیوں سے ہے یہ کہ تمہیں پیدا کیا مٹی سے پھر جبھی تم انسان ہودنیا میں پھیلے ہوئے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر جبھی تم انسان ہوجو دنیا میں پھیلے ہوئے ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ مِنْ اٰیٰتِهٖ: اور اس کی نشانیوں سے ہے۔} اس آیت میں  اللہ تعالیٰ کی وحدانیَّت اور قدرت پرانسان کی پیدائش سے اِستدلا ل کیا جا رہا ہے،اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے تمہیں  مٹی سے پیدا کیا اور جیتا جاگتا انسان بنایا اور مٹی ایک بے جان چیز ہے جس میں  حیات اور حرکت کا کوئی اثر نہیں  ہے،پھر یہی نہیں  بلکہ تمہارے اندر شعور اور عقل پیدا کی،خیالات ،احساسات اور جذبات پیدا کئے ،گفتگو کرنے اور چیزوں  میں  تَصَرُّف کرنے کی قدرت دی اور یہ سب چیزیں  مٹی کا بنیادی جُزْو نہیں  ہیں ،پھرتم لوگ اپنی اور اپنی صفات کی پیدائش کے بعد مختلف اَغراض و مَقاصد کی وجہ سے دنیا میں  پھیلے ہوئے ہو۔اگر تم ان چیزوں  میں  غور کرو گے تو تم پر ظاہر ہو جائے گا کہ جس نے انسان کو پیدا کیا وہ واحد ہے، اس کا کوئی شریک نہیں  اور وہ کامل قدرت رکھتا ہے اور جو مٹی جیسی بے جان چیز سے جیتا جاگتا انسان بنانے کی قدرت رکھتا ہے وہ انسانوں  کی موت کے بعد انہیں  دوبارہ زندہ کرنے پر بھی قادر ہے۔( صاوی، الروم، تحت الآیۃ: ۲۰، ۴ / ۱۵۷۸، تفسیرکبیر، الروم، تحت الآیۃ: ۲۰، ۹ / ۸۹-۹۰،  روح البیان، الروم، تحت الآیۃ: ۲۰، ۷ / ۱۹، ملتقطاً)

            نوٹ:آیت میں  جو یہ فرمایا گیا’’ اس نے تمہیں  مٹی سے پیدا کیا ‘‘اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں  کی اصل حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو مٹی سے پیدا کیااور جب انہیں  مٹی سے پیدا کیا گیا ہے تو گویا کہ دیگر انسانوں  کو بھی مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔

انسان کی مرحلہ وار تخلیق کا بیان:

            یہاں  آیت کے ابتدائی حصے میں  انسان کی مرحلہ وار تخلیق کا اِجمالی بیان ہے ، جبکہ اس کا تفصیلی بیان اس آیت میں  ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

’’یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَاِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَّ غَیْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَیِّنَ لَكُمْؕ-وَ نُقِرُّ فِی الْاَرْحَامِ مَا نَشَآءُ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوْۤا اَشُدَّكُمْۚ-وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّتَوَفّٰى وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرَدُّ اِلٰۤى اَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَیْلَا یَعْلَمَ مِنْۢ بَعْدِ عِلْمٍ شَیْــٴًـاؕ-‘‘( حج:۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے لوگو!اگر تمہیں  قیامت کے دن  اُٹھنے کے بارے میں  کچھ شک ہو تو (اس بات پر غور کرلو کہ) ہم  نے تمہیں  مٹی سے پیدا کیا پھر پانی کی ایک بوند سے پھرجمے  ہوئے خون سے پھر گوشت کی بوٹی سے جس کی شکل بن چکی  ہوتی ہے اور ادھوری بھی ہوتی ہے تاکہ ہم تمہارے لیے اپنی  قدرت کو ظاہر فرمائیں  اور ہم ماؤں  کے پیٹ میں  جسے چاہتے  ہیں  اسے ایک مقرر مدت تک ٹھہرائے رکھتے ہیں  پھر تمہیں  بچے کی صورت میں  نکالتے ہیں پھر (عمر دیتے ہیں ) تا کہ تم اپنی جوانی کو پہنچو اور تم میں  کوئی پہلے ہی مرجاتا ہے اور کوئی سب سے نکمی عمر کی طرف لوٹایا جاتا ہے تاکہ (بالآخر) جاننے کے بعد کچھ نہ جانے۔

            تخلیق کے ان مَراحل میں  غوروفکر کرنے سے انسان اللہ تعالیٰ کی قدرت اور وحدانیَّت کی معرفت حاصل کر سکتا ہے اور کفار میں  سے جو شخص انصاف کی نظر سے ان میں  غوروفکر کرے گا تو کوئی بعید نہیں  کہ وہ ایمان اور ہدایت کی عظیم سعادت سے سرفراز ہوجائے ۔