banner image

Home ur Surah As Sajdah ayat 16 Translation Tafsir

اَلسَّجْدَة

Surah As Sajdah

HR Background

تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِـعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-وَّ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(16)

ترجمہ: کنزالایمان اُن کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور اُمید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان ان کی کروٹیں ان کی خوابگاہوں سے جدا رہتی ہیں اور وہ ڈرتے اور امید کرتے اپنے رب کو پکارتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے خیرات کرتے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِـعِ: ان کی کروٹیں  ان کی خوابگاہوں  سے جدا رہتی ہیں ۔} اس آیت میں  ایمان والوں  کے اوصاف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ وہ رات کے وقت نوافل پڑھنے کے لئے نرم و گُداز بستروں  کی راحت کو چھوڑ کر اُٹھتے ہیں  اور ذکرو عبادتِ الٰہی میں  مشغول ہوجاتے ہیں نیز اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے اور اس کی رحمت کی امید کرتے ہوئے اسے پکارتے ہیں ۔

 نمازِ تہجد کے دو فضائل:

            اس آیت کے مفہوم میں  رات میں  عبادت کرنا اور تہجد پڑھنا سب داخل ہیں ،اس مناسبت سے یہاں  تہجد کی نماز ادا کرنے کے دو فضائل ملاحظہ ہوں ۔

(1)… حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے۔نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جنت میں  بالا خانے ہیں  جن کے بیرونی حصے اندر سے اور اندر کے حصے باہر سے نظر آتے ہوں  گے۔ ایک اَعرابی نے کھڑے ہو کر عرض کی : یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، یہ کس کے لئے ہوں  گے ؟حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’جو اچھی گفتگو کرے،کھانا کھلائے، ہمیشہ روزہ رکھے اور رات میں  نمازا دا کرے جبکہ لوگ سوئے ہوئے ہوں ۔ (ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی قول المعروف، ۳ / ۳۹۶، الحدیث: ۱۹۹۱)

(2)… حضرت اسماء بنت ِیزید رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا سے روایت ہے ، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’لوگ قیامت کے دن ایک میدان میں جمع کیے جائیں  گے تو ایک پکارنے والا پکارے گا’’ وہ لوگ کہاں  ہیں  جن کے پہلو اپنی خواب گاہوں  سے الگ رہتے تھے ؟چنانچہ وہ لوگ کھڑے ہوجائیں  گے اور وہ تھوڑے ہوں  گے اور وہ جنت میں  بغیر حساب داخل ہوں  گے ،پھر باقی تمام لوگوں کو حساب کی (جگہ کی) طرف جانے کا حکم دیا جائے گا۔( شعب الایمان، باب الحادی والعشرون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، تحسین الصلاۃ والاکثار منہا۔۔۔ الخ، ۳ / ۱۶۹، الحدیث: ۳۲۴۴)

{وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ: اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے خرچ کرتے ہیں ۔} یعنی ایمان والوں  کاایک وصف یہ ہے کہ ہم نے انہیں  جو مال عطا کیا ہے اس میں  سے وہ نیکی اور بھلائی کے کاموں  میں  خرچ کرتے ہیں۔( روح البیان، السجدۃ، تحت الآیۃ: ۱۶، ۷ / ۱۲۱)

زائد مال راہ ِخدا میں  خرچ کرنے کی فضیلت:

            حضرت ابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں  نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے اپنا زائد مال راہِ خدا میں  خرچ کیا تو اس کے لئے سات سو گُنا اجر ہے،اور جس نے اپنی جان اور اپنے اہل و عیال پر خرچ کیا، یا کسی مریض کی عیادت کی ،یا اَذِیّت دینے والی چیز کو ہٹایا تو اس کے لئے دس گنا اجر ہے۔(مسند امام احمد،حدیث ابی عبیدۃ بن الجراح واسمہ عامر بن عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ تعالی عنہ،۱ / ۴۱۴، الحدیث: ۱۶۹۰)