banner image

Home ur Surah Az Zukhruf ayat 66 Translation Tafsir

اَلزُّخْرُف

Az Zukhruf

HR Background

هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنْ تَاْتِیَهُمْ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ(66)

ترجمہ: کنزالایمان کاہے کے انتظار میں ہیں مگر قیامت کے کہ اُن پر اچانک آجائے اور اُنہیں خبر نہ ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ قیامت ہی کا انتظار کررہے ہیں کہ ان پر اچانک آجائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَةَ: وہ قیامت ہی کا انتظار کررہے ہیں ۔} اس آیت کی  ایک تفسیر یہ ہے کہ وہ لوگ جو حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بارے میں  مختلف فرقے بن گئے اور ان کے متعلق باطل باتیں  کہہ رہے ہیں (ان کے حال سے یہی نظر آ رہا ہے کہ) وہ اس وقت کا انتظار کر رہے ہیں  جس میں  قیامت اچانک قائم ہو جائے گی اور انہیں اس کے آنے کی خبر بھی نہ ہو گی۔دوسری تفسیر یہ ہے کہ کفارِ مکہ(کے طرزِ عمل سے یہی نظر آتا ہے کہ) قیامت کے آنے کا ہی انتظار کر رہے ہیں  کہ ان پر اچانک آجائے اور انہیں  دُنْیَوی کام کاج میں  مشغولیَّت کی وجہ سے اس کے آنے کی خبر بھی نہ ہو۔(تفسیرطبری، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۶۶، ۱۱ / ۲۰۸، جلالین، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۶۶، ص۴۰۹، مدارک، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۶۶، ص۱۱۰۵، ملتقطاً)

موت چھوٹی قیامت ہے،یہ بھی اچانک آئے گی:

اس آیت سے معلوم ہوا کہ قیامت اچانک آئے گی اور یاد رہے کہ بڑی قیامت سے پہلے ایک چھوٹی قیامت ہے، یہ بھی اچانک ہی آئے گی اور یہ قیامت ’’موت‘‘ ہے ،لہٰذاہر عقلمند انسان کو چاہئے کہ وہ چھوٹی قیامت قائم ہونے سے پہلے پہلے بھی گناہوں  کو چھوڑ دے اور اپنے سابقہ تمام گناہوں  اور جُرموں  سے سچی توبہ کر کے نیک اعمال کرنے میں  مصروف ہو جائے ،اَحادیث میں  بھی ا س کی بہت ترغیب دی گئی ہے ،چنانچہ

حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’جب تم میں  سے کسی کو موت آ گئی تو بے شک اس کی قیامت قائم ہو گئی توتم اللہ تعالیٰ کی عبادت ا س طرح کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو اور ہر گھڑی اس سے مغفرت طلب کرتے رہو۔( مسند الفردوس، باب الالف، ۱ / ۲۸۵، الحدیث: ۱۱۱۷)

اور حصرتِ اُبی بن کعب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  : جب رات کے دو تہائی حصے گزر جاتے تو نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اٹھتے اور فرماتے: ’’اے لوگو! اللہ تعالیٰ کاذکر کرو، اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو ۔تَھرتھرا دینے والی چیز آپہنچی، اس کے پیچھے آئے گی پیچھے آنے والی۔ موت اپنے اندر موجود تکالیف کے ساتھ آپہنچی ہے،موت اپنے اندر موجود تکالیف کے ساتھ آپہنچی ہے۔( ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ... الخ، ۲۳-باب، ۴ / ۲۰۷، الحدیث: ۲۴۶۵)

اللہ تعالیٰ ہمیں  گناہوں  سے سچی توبہ کرنے اور نیک اعمال میں  مصروف رہنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔