Home ≫ ur ≫ Surah Ghafir ≫ ayat 9 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَلَّذِیْنَ یَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَ مَنْ حَوْلَهٗ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ وَ یَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْاۚ-رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَیْءٍ رَّحْمَةً وَّ عِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اتَّبَعُوْا سَبِیْلَكَ وَ قِهِمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ(7)رَبَّنَا وَ اَدْخِلْهُمْ جَنّٰتِ عَدْنِ ﹰالَّتِیْ وَعَدْتَّهُمْ وَ مَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَآىٕهِمْ وَ اَزْوَاجِهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْؕ-اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ(8)وَ قِهِمُ السَّیِّاٰتِؕ-وَ مَنْ تَقِ السَّیِّاٰتِ یَوْمَىٕذٍ فَقَدْ رَحِمْتَهٗؕ-وَ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(9)
تفسیر: صراط الجنان
{اَلَّذِیْنَ یَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَ مَنْ حَوْلَهٗ: عرش اٹھانے والے اور اس کے ارد گرد موجود (فرشتے)۔} اس سے پہلی آیات میں بتایا گیاکہ کفار و مشرکین ایمان والوں سے بہت زیادہ عداوت اور دشمنی رکھتے اور انہیں نقصان پہنچانے کے درپے رہتے ہیں اور اس آیت سے یہ بتایا جا رہا ہے کہ عرش اٹھانے والے اور اس کے اردگرد موجود فرشتے جو کہ بہت افضل مخلوق ہیں وہ ایمان والوں سے انتہائی محبت اور الفت رکھتے ہیں اور ان کی بھلائی چاہنے میں مشغول رہتے ہیں ، چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ عرش اٹھانے والے فرشتے جوبارگاہِ الٰہی میں خاص قرب اور شرف رکھتے ہیں نیزعرش کے ارد گرد موجود وہ فرشتے جو عرش کا طواف کر رہے ہیں ،یہ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور سُبْحَانَ اللہ وَبِحَمْدِہٖ کہتے ہیں اور یہ فرشتے اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے اور اس کی وحدانیّت کی تصدیق کرتے ہیں اور مسلمانوں کے لئے بخشش مانگتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس طرح عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب! عَزَّوَجَلَّ، تیری رحمت اور علم ہرشے سے وسیع ہے، تو انہیں بخش دے جو اپنے گناہوں سے توبہ کریں اور تیرے دین اسلام کے راستے کی پیروی کریں اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔ اے ہمارے رب! عَزَّوَجَلَّ، انہیں ہمیشہ رہنے کے ان باغوں میں داخل فرما جن کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے اور ان کے باپ دادا اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو نیک ہوں ان کو بھی ان باغات میں داخل فرما ،بیشک تو ہی عزت والا، حکمت والا ہے،اور انہیں گناہوں کی شامت سے بچالے اور گناہوں کا عذاب ان سے دور کر دے اور جسے تونے قیامت کے دن گناہوں کی شامت سے بچالیا تو بیشک تو نے اس پر رحم فرمایااور یہ عذاب سے بچالیا جانا ہی بڑی کامیابی ہے۔ لہٰذا اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اگر یہ مشرکین آپ کی پیروی کرنے والوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں تو آپ ان کی پرواہ نہ کریں کیونکہ مخلوق کے بہترین افراد آپ کی پیروی کرنے والوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔( تفسیرکبیر، المؤمن، تحت الآیۃ: ۷-۹، ۹ / ۴۸۷-۴۹۳، خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۷-۹، ۴ / ۶۶-۶۷، جلالین، غافر، تحت الآیۃ: ۷-۹، ص۳۹۱، روح البیان، المؤمن، تحت الآیۃ: ۷-۹، ۸ / ۱۵۵-۱۶۰، ملتقطاً)
ایک قول یہ ہے کہ ابھی عرش اٹھانے والے فرشتوں کی تعداد چار ہے اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کی تعداد میں اضافہ فرما کر انہیں آٹھ کر دے گا ،جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ’’وَ یَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ یَوْمَىٕذٍ ثَمٰنِیَةٌ‘‘(حاقہ:۱۷)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور اس دن آٹھ فرشتے تمہارے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائیں گے۔
اور ایک قول یہ ہے کہ اِس وقت وہی آٹھ فرشتے اللہ تعالیٰ کا عرش اٹھائے ہوئے ہیں جو قیامت کے دن اٹھائیں گے ۔
حضرت شہربن حو شب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ عرش اٹھانے والے فرشتے آٹھ ہیں ،ان میں سے چار کی تسبیح یہ ہے ’’سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی حِلْمِکَ بَعْدَ عِلْمِکَ‘‘ یعنی اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، تو پاک ہے اور تیری ہی حمد ہے،اپنے علم کے بعد اپنے حِلم پر تو ہی حمد کا مستحق ہے۔‘‘اور چار کی تسبیح یہ ہے: ’’سُبحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَکَ الْحَمْدُ عَلیٰ عَفْوِکَ بَعْدَ قُدْرَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، تو پاک ہے اور تیری ہی حمد ہے،اپنی قدرت کے بعد اپنے عفو پر تو ہی حمد کا مستحق ہے۔( خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۷، ۴ / ۶۷، تفسیرکبیر، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۱۷، ۱۰ / ۶۲۶، ابن کثیر، غافر، تحت الآیۃ: ۷، ۷ / ۱۱۹، ملتقطاً)
ان آیات سے 9مسئلے معلوم ہوئے ،
(1)…ایمان ایک بہت بڑا شرف اور فضیلت ہے کہ یہ فرشتوں جیسی عظیم مخلوق کیلئے بھی باعث ِ شرف ہے ۔
(2)… مومن بڑی عزت والے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے مُقَرَّب فرشتوں کی زبان سے اللہ تعالیٰ کی حمد کے ساتھ ان کا ذکر بھی ہو رہا ہے اور ان کے لئے دعائیں بھی ہو رہی ہیں ۔
(3)…فرشتوں کی شفاعت برحق ہے کہ وہ مومنوں کے لئے آج بھی دعائے مغفرت کر رہے ہیں ۔
(4)… مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ ان فرشتوں کا ذکر خیر سے کیا کریں اور ان کے لئے دعائے خیر کیا کریں کیونکہ نیکی کا بدلہ نیکی ہے۔
(5)… مسلمانوں کے لئے غائبانہ اور کسی غرض کے بغیر دعا کرنا فرشتوں کی سنت اور اللہ تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ ہے ۔
(6)… مُقَدّس مقامات پر جا کر اللہ تعالیٰ کی حمد کرنے کے ساتھ مسلمان بھائیوں کے لئے دعا مانگنی قبولیت کے زیادہ قریب ہے ، لہٰذا حاجی کو چاہیے کہ کعبہ معظمہ اور سنہری جالیوں پر تمام مسلمان بھائیوں کے لئے دعا کرے۔
(7)… دعا کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد کرنا فرشتوں کی سنت ہے۔
(8)…توبہ کرنے والے شخص کی برکت ا س کے والدین اور بیوی بچوں کو بھی پہنچتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں بھی جنت اور ا س کی نعمتیں حاصل ہوجاتی ہیں ۔حضرت سعید بن جبیر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ جب مومن جنت میں داخل ہوگاتوپوچھے گامیراباپ کہاں ہے؟ میری ماں کہاں ہے ؟ میرے بچے کہاں ہیں ؟میری بیوی کہاں ہے؟ اسے بتایاجائے گاکہ انہوں نے تیری طرح نیک اعمال نہیں کیے ،اس لیے وہ یہاں موجود نہیں تووہ جنتی جواب میں کہے گا:میں اپنے لیے اوران کے لیے نیک اعمال کیاکرتاتھا۔پھرکہاجائے گاکہ اُن لوگوں کوبھی جنت میں داخل کردو۔( بغوی، غافر، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۸۲)
(9)…حقیقی اور اصل کامیابی یہ ہے کہ قیامت کے دن بندے کے گناہ معاف کر دئیے جائیں اور اسے جہنم کے عذاب سے بچا لیا جائے ۔