banner image

Home ur Surah Qaf ayat 38 Translation Tafsir

وَ لَقَدْ خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ﳓ وَّ مَا مَسَّنَا مِنْ لُّغُوْبٍ(38)

ترجمہ: کنزالایمان اور بیشک ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں بنایا اور تکان ہمارے پاس نہ آئی۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں بنایا اور ہمیں کوئی تھکاوٹ نہ ہوئی۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَقَدْ خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ: اور بیشک ہم نے آسمانوں  اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں  بنایا۔} شانِ نزول : مفسرین فرماتے ہیں  کہ یہ آیت ان یہودیوں  کے رد میں  نازل ہوئی جو یہ کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان موجودکائنات کو چھ دن میں  بنایا جس میں  سے پہلا دن اتوار اور آخری دن جمعہ ہے، پھر وہ (مَعَاذَاللہتھک گیا اور ہفتے کے دن اس نے عرش پر لیٹ کر آرام کیا۔( خازن، ق، تحت الآیۃ: ۳۸، ۴ / ۱۷۹)اس آیت میں  ان کا رد ہے کہ اللہ تعالیٰ تھکنے سے پاک ہے اور وہ ا س پرقادر ہے کہ ایک آن میں  سارا عالَم بنادے لیکن وہ چونکہ ہر چیز کو حکمت کے تقاضے کے مطابق ہستی عطا فرماتا ہے اس لئے ا س نے کائنات کو چھ دن میں  تخلیق فرمایا۔

            ا س سے معلوم ہوا کہ کائنات کو چھ دن میں پیدا فرمانا کمزوری یا تھکن کی بنا پر نہ تھا بلکہ اس آہستگی میں  ہزارہا حکمتیں  تھیں ، اور بندوں  کو تعلیم تھی کہ ہم قادر ہو کر جلدی نہیں  کرتے تم مجبور ہونے کے باوجود کیوں  جلد بازی کرتے ہو۔