banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 92 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا شُعَیْبًا كَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْهَاۚۛ-اَلَّذِیْنَ كَذَّبُوْا شُعَیْبًا كَانُوْا هُمُ الْخٰسِرِیْنَ(92)

ترجمہ: کنزالایمان شعیب کو جھٹلانے والے گویا ان گھروں میں کبھی رہے ہی نہ تھے شعیب کو جھٹلانے والے وہی تباہی میں پڑے۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا ایسے ہوگئے گویا ان گھروں میں کبھی رہے ہی نہ تھے۔ شعیب کو جھٹلانے والے ہی نقصان اٹھانے والے ہوئے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ اَلَّذِیْنَ كَذَّبُوْا شُعَیْبًا:شعیب کو جھٹلانے والے۔} آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے والوں پر جب مسلسل نافرمانی اور سرکشی کی وجہ سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کا عذاب آیا تو وہ ہلاکت و بربادی سے دوچار ہو گئے ، ان کے شاندار محلات جہاں زندگی اپنی تمام تر رونقوں کے ساتھ جلوہ گر تھی ایسے ویران ہو گئے کہ وہاں ہر سُو خاک اڑنے لگی اورہلاکت کے بعد ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا یہاں کبھی کوئی آباد ہی نہیں ہوا۔ (تفسیر طبری، الاعراف، تحت الآیۃ: ۹۲، ۶ / ۶، ملتقطاً)

{ كَانُوْا هُمُ الْخٰسِرِیْنَ: وہی نقصان اٹھانے والے ہوئے۔} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے لوگ اس خوف کی وجہ سے آپ پر ایمان نہیں لاتے تھے کہ اگر انہوں نے ان پر ایمان لا کر ان کی شریعت پر عمل شروع کر دیا تو وہ معاشی بد حالی کی دلدل میں پھنس جائیں گے ،اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں تنبیہ فرمائی کہ جس خوف کی وجہ سے وہ قبولِ ایمان سے دور تھے وہ درست ثابت نہ ہوا بلکہ نتیجہ اس کے بالکل برعکس نکلا کہ جنہوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نبی پر ایمان لا کر ان کی شریعت کی پیروی کی وہ تو دین و دنیا دونوں میں کامیاب ہو گئے اور جنہوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نبی حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلایا اورآپ کی نافرمانی کی ،ان کی دنیا تو برباد ہوئی، اس کے ساتھ آخرت بھی برباد ہو گئی۔ لہٰذاا نقصان تو ان لوگوں نے اٹھایا ہے جو سر کش اور نافرمان تھے نہ کہ انہوں نے جو تابع اور فرماں بردار تھے۔ (مدارک، الاعراف، تحت الآیۃ: ۹۲، ص۳۷۵، ملخصاً)

اقتصادی اور معاشی بہتری اسلامی احکام پر عمل کرنے میں ہے:

            اہلِ مدین کے حالات میں ان لوگوں کے لئے بہت عبرت ہے کہ جو محض نام نہاد اور بے بنیاد اقتصادی زبوں حالی کے خوف سے شریعتِ اسلامیہ کے واضح احکام میں رد و بدل کرنے کیلئے پیچ و تاب کھاتے نظر آتے ہیں ،ایسے حضرات کو چاہئے کہ مدین والوں کے حالات کا بغور مطالعہ کریں اور اپنی اس روش کو بدل کر صحیح اسلامی سوچ اپنانے کی کوشش کریں اور معاشی بہتری کے لئے اسلام کے دئیے ہوئے اصول و قوانین پر عمل کریں پھر دیکھیں کہ کیسے یہ اقتصادی اور معاشی طور پر مضبوط ہوتے ہیں۔