banner image

Home ur Surah Abasa ayat 33 Translation Tafsir

فَاِذَا جَآءَتِ الصَّآخَّةُ(33)یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِیْهِ(34)وَ اُمِّهٖ وَ اَبِیْهِ(35)وَ صَاحِبَتِهٖ وَ بَنِیْهِﭤ(36)لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ یَوْمَىٕذٍ شَاْنٌ یُّغْنِیْهِﭤ(37)

ترجمہ: کنزالایمان پھر جب آئے گی وہ کان پھاڑنے والی چنگھاڑ اس دن آدمی بھاگے گا اپنے بھائی اور ماں اور باپ۔ اور جورو اور بیٹوں سے۔ ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایک فکر ہے کہ وہی اسے بس ہے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر جب وہ کان پھاڑنے والی چنگھاڑآئے گی ۔ اس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا ۔ اور اپنی ماں اور اپنے باپ۔ اوراپنی بیوی اور اپنے بیٹوں سے۔ ان میں سے ہر شخص کو اس دن ایک ایسی فکر ہوگی جو اسے (دوسروں سے) بے پروا کردے گی۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَاِذَا جَآءَتِ الصَّآخَّةُ: پھر جب وہ کان پھاڑنے والی چنگھاڑآئے گی۔} اب یہاں  سے قیامت کی ہَولْناکیاں  بیان کی جا رہی ہیں  کیونکہ انسان جب ان ہَولْناکیوں  کے بارے میں  سنے گا تو اس کے دل میں خوف پیدا ہو گا اور اسی خوف کی وجہ سے وہ دلائل میں  غورو فکر کرنے ،کفر سے منہ موڑ کر ایمان قبول کرنے، لوگوں  پر تکبر کرنا چھوڑ دینے اور ہر ایک کے ساتھ عاجزی واِنکساری کے ساتھ پیش آنے کی طرف مائل ہو گا۔چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی 4 آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جب دوسری بار صور پھونکنے کی کان پھاڑدینے والی آواز آئے گی تو اس دن آدمی اپنے بھائی، اپنی ماں ، اپنے باپ ،اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں  سے بھاگے گا اور ان میں  سے کسی کی طرف توجہ نہیں  کرے گا تاکہ ان میں  کوئی اپنے حقوق کا مطالبہ نہ کر لے اور ان میں  سے ہر ایک کو اس دن ایک ایسی فکر ہوگی جو اسے دوسروں  سے لاپرواہ کردے گی۔( تفسیرکبیر، عبس،تحت الآیۃ: ۳۳-۳۷، ۱۱ / ۶۱-۶۲، خازن، عبس، تحت الآیۃ: ۳۳-۳۷، ۴ / ۳۵۴-۳۵۵، ملتقطاً)

            حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’قیامت کے دن تم ننگے پاؤں ، ننگے بدن اور بے ختنہ شدہ اٹھائے جاؤ گے۔ایک صحابیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا نے عرض کی: یا رسولَ اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، کیا لوگ ایک دوسرے کے ستر کو بھی دیکھیں  گے؟ارشاد فرمایا: ’’اے فلاں  عورت!

’’لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ یَوْمَىٕذٍ شَاْنٌ یُّغْنِیْهِ‘‘

ترجمۂ کنزُالعِرفان: ان میں سے ہر شخص کو اس دن ایک ایسی فکرپڑی ہوگی جو اسے (دوسروں  سے) بے پروا کردے گی۔

( ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ عبس، ۵ / ۲۱۹، الحدیث: ۳۳۴۳)