banner image

Home ur Surah Ad Dukhan ayat 22 Translation Tafsir

اَلدُّخَان

Ad Dukhan

HR Background

فَدَعَا رَبَّهٗۤ اَنَّ هٰۤؤُلَآءِ قَوْمٌ مُّجْرِمُوْنَ(22)فَاَسْرِ بِعِبَادِیْ لَیْلًا اِنَّكُمْ مُّتَّبَعُوْنَ(23)

ترجمہ: کنزالایمان تو اُس نے اپنے رب سے دعا کی کہ یہ مجرم لوگ ہیں ۔ ہم نے حکم فرمایا کہ میرے بندوں کو راتوں رات لے نکل ضرور تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ یہ مجرم لوگ ہیں ۔ تو(ہم نے فرمایا کہ) میرے بندوں کو راتوں رات لے کر نکل جاؤ،ضرور تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَدَعَا رَبَّهٗ: تو اس نے اپنے رب سے دعا کی۔} فرعون اور اس کی قوم نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اس بات کو بھی نہ مانا اور انہیں  جھٹلایاتو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ یہ قبطی مشرک لوگ ہیں  اور اپنے کفر پر قائم ہیں  اور تو ان کا حال بہتر جانتا ہے، اس لئے جس چیز کے وہ مستحق ہیں  تو ان کے ساتھ وہ فرما۔( جلالین، الدخان، تحت الآیۃ: ۲۲، ص۴۱۱، روح البیان، الدخان، تحت الآیۃ: ۲۲، ۸ / ۴۱۱، ملتقطاً)

{فَاَسْرِ بِعِبَادِیْ لَیْلًا: تو میرے بندوں کو راتوں  رات لے کر نکل جاؤ۔} جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرما لی اور انہیں  حکم فرمایا کہ جب دشمن غافل ہو تو بنی اسرائیل کو راتوں  رات لے کر مصر سے نکل جاؤ، جب فرعون کو تمہارے نکل جانے کی خبر ملے گی تو وہ اپنے لشکروں  کے ساتھ تمہارا پیچھا کرے گا تاکہ تمہیں  قتل کر دے، چنانچہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام روانہ ہوئے اور دریا پر پہنچ کر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عصا مارا تو دریا میں  بارہ خشک راستے پیدا ہوگئے اور آپ بنی اسرائیل کے ساتھ دریا میں  سے گزر گئے۔( روح البیان، الدخان، تحت الآیۃ: ۲۳، ۸ / ۴۱۱)