banner image

Home ur Surah Al Juma ayat 2 Translation Tafsir

اَلْجُمُعَة

Surah Al Juma

HR Background

هُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِهٖ وَ یُزَكِّیْهِمْ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَۗ-وَ اِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(2)

ترجمہ: کنزالایمان وہی ہے جس نے اَن پڑھوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا کہ ان پر اس کی آیتیں پڑھتے ہیں اور انھیں پاک کرتے ہیں اور انھیں کتاب اور حکمت کا علم عطا فرماتے ہیں اور بے شک وہ اس سے پہلے ضرور کھلی گمراہی میں تھے۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہی ہے جس نے اَن پڑھوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کے سامنے اللہ کی آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت کا علم عطا فرماتاہے اور بیشک وہ اس سے پہلے ضرور کھلی گمراہی میں تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{هُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ: وہی ہے جس نے اَن پڑھوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا۔} ارشاد فرمایاکہ وہی اللّٰہ ہے جس نے اَن پڑھوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جس کے نسب و شرافت کو وہ اچھی طرح جانتے پہچانتے ہیں ،ان کا نامِ پاک محمد مصطفی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے،وہ ان کے سامنے قرآنِ مجید کی آیتیں تلاوت فرماتے ہیں جن میں رسالت، حلال و حرام اور حق و باطل کا بیان ہے ،انہیں باطل عقیدوں ،مذموم اَخلاق، دورِ جاہلیّت کی خباثتوں اور قبیح اَعمال سے پاک کرتے ہیں اور انہیں کتاب اور حکمت(یعنی قرآن ،سنت اور فقہ یا شریعت کے اَحکام اور طریقت کے اَسرار) کا علم عطا فرماتے ہیں اور بیشک لوگ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری سے پہلے ضرور کھلی گمراہی میں تھے کہ شرک ،باطل عقائد، اور خبیث اَعمال میں گرفتار تھے اور انہیں کامل مرشد کی شدید حاجت تھی۔( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: ۲، ۴ / ۲۶۴، مدارک، الجمعۃ، تحت الآیۃ: ۲، ص۱۲۳۹، ملتقطاً)

نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صفت’’ نبی اُمّی ‘‘کی3 وجوہات:

سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ایک صفت ’’نبی اُمّی ‘‘ہے ،اس کی بہت سی وجوہات ہیں ، یہاں اس کی تین وجوہات ملاحظہ ہوں :

(1)…آپ اُمت ِاُمِیّہ کی طرف مبعوث ہوئے ۔کتاب شعیاء میں ہے، اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے’’ میں اُمِیّوں میں ایک اُمّی بھیجوں گا اور اس پر نبوت ختم کردوں گا۔

(2)… آپ کی بِعثَت اُمُّ القُریٰ یعنی مکہ مکرمہ میں ہوئی۔

(3)…حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لکھتے اور کتاب سے کچھ پڑھتے نہ تھے اور یہ آپ کی فضیلت تھی کہ علم انتہائی یاد ہونے کی وجہ سے اس کی حاجت نہ تھی ۔خط ایک ذہنی صنعت ہے جو کہ جسمانی آلہ سے صادر ہوتی ہے، تو جو ذات ایسی ہو کہ قلمِ اعلیٰ اس کے زیرِ فرمان ہو اُس کو اِس کتابت کی کیا حاجت؟ پھر حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا کتابت نہ فرمانا اور(پھر بھی) کتابت کا ماہر ہونا ایک عظیم معجزہ ہے، آپ کاتِبوں کو لکھنے کا علم اور کتابت کے طریقے تعلیم فرماتے ،پیشہ وروں کو پیشوں کی تعلیم دیتے ہیں حتّٰی کہ دنیا و آخرت کے ہر کمال میں اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کو تمام مخلوق سے زیادہ علم والا بنایا ہے۔( خزائن العرفان، الجمعۃ، تحت الآیۃ: ۲، ص۱۰۲۳، ملخصاً)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کیا خوب فرماتے ہیں :

فرش تا عرش سب آئینہ ضمائر حاضر

بس قسم کھائیے اُمّی تری دانائی کی

آیت’’هُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:

اس آیت سے پانچ باتیں معلوم ہوئیں :

(1) … دل کی پاکی حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نگاہِ کرم سے ملتی ہے ، ایمان اور اَعمال پاکی کے اَسباب ہیں ۔

(2)… قرآن وحدیث آسان نہیں کہ ہر کوئی محض اپنی عقل سے سمجھ لے ورنہ ان کی تعلیم کے لئے حضور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نہ بھیجے جاتے ۔

(3)… ہدایت کے لئے حدیث کی بھی ضرورت ہے۔

(4)… قرآنِ مجید کومحض اپنی عقل سے نہ سمجھا جائے بلکہ حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعلیم سے سمجھا جائے، ورنہ گمراہ ہو جائیں گے۔

(5)… تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دنیا میں کسی کے شاگرد نہیں کیونکہ آپ کی تشریف آوری کے وقت عام لوگ جاہل تھے۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کیا خوب فرماتے ہیں ،

ایسا اُمّی کس لئے منت کَشِ استاد ہو

کیا کفایت اس کو اِقْرَاْ رَبُّکَ الْاَکْرَمْ نہیں