Home ≫ ur ≫ Surah Al Adiyat ≫ ayat 3 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَالْمُغِیْرٰتِ صُبْحًا(3)فَاَثَرْنَ بِهٖ نَقْعًا(4)فَوَسَطْنَ بِهٖ جَمْعًا(5)
تفسیر: صراط الجنان
{فَالْمُغِیْرٰتِ صُبْحًا: پھر صبح کے وقت غارت کردینے والوں کی۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ ان گھوڑوں کی قسم جو صبح کے وقت اسلام کے دشمنوں پر حملہ کردیتے ہیں ،پھر اس وقت دوڑتے ہوئے غبار اڑاتے ہیں ،پھراسی وقت دشمن کے لشکر میں بے خوف گھس جاتے ہیں ۔
مجاہدین جب اسلام کے کسی دشمن پر حملہ کرنے کا ارادہ کرتے تو رات بھر سفر کرتے اور صبح کے وقت حملہ کر دیتے اس کا فائدہ یہ ہوتا کہ رات کے وقت اندھیرے میں ہونے کی وجہ سے وہ دکھائی نہیں دیتے تھے اورجس وقت وہ حملہ کرتے اس وقت لوگ غافل اور جنگ کے لئے تیار نہیں ہوتے تھے۔( تفسیرکبیر،العادیات،تحت الآیۃ:۳،۱۱ / ۲۶۰، قرطبی،العادیات،تحت الآیۃ: ۳، ۱۰ / ۱۱۴، الجزء العشرون، ملتقطاً)
سورہِ عادِیات کی آیت نمبر3تا 5سے حاصل ہونے والی معلومات:
ان آیات سے چند باتیں معلوم ہوئیں
(1) …صبح کے وقت عموماً جہاد با برکت ہے بلکہ اس وقت کئے جانے والے ہر دینی اور دُنْیَوی کام میں برکت ہوتی ہے۔
(2)…جہاد کے وقت گھوڑوں کے دوڑنے سے جوغبار اڑتا ہے وہ بھی اللّٰہ تعالیٰ کو پیارا ہے کیونکہ وہ اللّٰہ تعالیٰ کی راہ میں اڑنے والا غبار ہے۔
(3)…دشمن کے لشکر میں بے خوف گھس جانا بھی اللّٰہ تعالیٰ کو پیارا ہے۔