banner image

Home ur Surah Al Ahqaf ayat 21 Translation Tafsir

اَلْاَحْقَاف

Al Ahqaf

HR Background

وَ اذْكُرْ اَخَا عَادٍؕ-اِذْ اَنْذَرَ قَوْمَهٗ بِالْاَحْقَافِ وَ قَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖۤ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّا اللّٰهَؕ-اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ(21)قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِتَاْفِكَنَا عَنْ اٰلِهَتِنَاۚ-فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ(22)

ترجمہ: کنزالایمان اور یاد کرو عاد کے ہم قوم کو جب اس نے ان کو سرزمینِ اَحقاف میں ڈرایا اور بیشک اس سے پہلے ڈر سنانے والے گزر چکے اور اس کے بعد آئے کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پُوجو بیشک مجھے تم پر ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔ بولے کیا تم اس لیے آئے کہ ہمیں ہمارے معبودوں سے پھیر دو تو ہم پر لاؤ جس کا ہمیں وعدہ دیتے ہو اگر تم سچے ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اورعاد کے ہم قوم کو یاد کروجب اس نے اپنی قوم کو سرزمینِ احقاف میں ڈرایا اور بیشک اس سے پہلے اور اس کے بعد کئی ڈر سنانے والے گزر چکے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ، بیشک مجھے تم پر ایک بڑے دن کے عذاب کا ڈرہے۔ انہوں نے کہا: کیا تم اس لیے آئے ہوکہ ہمیں ہمارے معبودوں سے پھیر دو، اگر تم سچے ہوتو ہم پر لے آؤ جس کی تم ہمیں وعیدیں سناتے ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اذْكُرْ اَخَا عَادٍ: اورعاد کے ہم قوم کو یاد کرو۔} اس سے پہلی آیات میں  توحید اور نبوت کو ثابت کرنے کے لئے مختلف دلائل بیان کئے گئے اور کفارِ مکہ کا حال یہ تھا کہ وہ دُنْیَوی لذّتوں  میں  ڈوبے ہوئے اور انہیں  حاصل کرنے میں  مشغول ہونے کی بنا پر ان دلائل سے منہ پھیرتے اور ان کی طرف کوئی توجہ نہ کیا کرتے تھے ،اس لئے یہاں  سے قومِ عاد کے بارے میں  بیان کیا گیا کہ وہ مال،قوت اور وجاہت میں  کفار ِمکہ سے بڑھ کر تھے اور جب وہ اپنے کفر و سرکشی پر قائم رہے تو اس کے نتیجے میں  اللہ تعالیٰ نے ان پر عذاب مُسلَّط کر دیا ۔اس واقعے کو ذکر کرنے سے مقصود یہ ہے کہ کفارِ مکہ اس سے عبرت پکڑیں  اور اپنے غرور و تکبُّر کو چھوڑ کر دین ِاسلام کو قبول کر لیں  ۔چنانچہ ارشاد فرمایا:اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کفارِ مکہ کے سامنے حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا وہ واقعہ بیان کریں  جب انہوں  نے اَحقاف کی سرزمین میں  بسنے والی اپنی قوم کو ایمان نہ لانے کی صورت میں  اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرایا اور یہ ایسی لازمی اور صحیح بات ہے کہ حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے پہلے اور ان کے بعد بہت سے عذابِ الٰہی کا ڈر سنانے والے پیغمبر گزر چکے ہیں  ۔ حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا:اے میری قوم! اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ، بیشک مجھے ڈر ہے کہ کہیں  تمہارے شرک اور توحید سے اِعراض کرنے کی وجہ سے تم پرایک بڑے دن کا عذاب نہ آجائے۔ (اگر تم اس سے بچنا چاہتے ہوتو اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت پر ایمان لے آؤ اور صرف اسی کی عبادت کرو۔)( تفسیرکبیر، الاحقاف، تحت الآیۃ: ۲۱، ۱۰ / ۲۴، روح البیان، الاحقاف، تحت الآیۃ: ۲۱، ۸ / ۴۸۰-۴۸۱، ملتقطاً)

{قَالُوْا: انہوں  نے کہا۔} قوم نے حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جواب دیا:کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم سے ہمارے بتوں  کی پوجا چھڑا کر ہمیں  اپنے دین کی طرف پھیر دو،ایسا ہر گز نہیں  ہو سکتااورتم نے ہمیں  جو عذاب کی وعید سنائی ہے ،اس میں  اگر تم سچے ہوتو ہم پر وہ عذاب لے آؤ۔( روح البیان، الاحقاف، تحت الآیۃ: ۲۲، ۸ / ۴۸۱)