banner image

Home ur Surah Al Ahqaf ayat 8 Translation Tafsir

اَلْاَحْقَاف

Al Ahqaf

HR Background

اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُؕ-قُلْ اِنِ افْتَرَیْتُهٗ فَلَا تَمْلِكُوْنَ لِیْ مِنَ اللّٰهِ شَیْــٴًـاؕ-هُوَ اَعْلَمُ بِمَا تُفِیْضُوْنَ فِیْهِؕ-كَفٰى بِهٖ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْؕ-وَ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(8)

ترجمہ: کنزالایمان کیا کہتے ہیں انہوں نے اسے جی سے بنایا تم فرماؤ اگر میں نے اسے جی سے بنالیا ہوگا تو تم اللہ کے سامنے میرا کچھ اختیار نہیں رکھتے وہ خوب جانتا ہے جن باتوں میں تم مشغول ہو اور وہ کافی ہے میرے اور تمہارے درمیان گواہ اور وہی بخشنے والا مہربان ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان بلکہ وہ یہ کہتے ہیں کہ اس(نبی) نے خود ہی قرآن بنالیا ہے ۔ تم فرماؤ: اگر میں نے اسے خود ہی بنایا ہوگا تو تم اللہ کے سامنے میرے لئے کسی چیز کے مالک نہیں ہو ۔وہ خوب جانتا ہے جن باتوں میں تم مشغول ہواور میرے اور تمہارے درمیان وہ کافی گواہ ہے اور وہی بخشنے والا مہربان ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ: بلکہ وہ یہ کہتے ہیں  کہ اس(نبی) نے خود ہی قرآن بنالیا ہے۔} ارشاد فرمایا کہ کفارِ مکہ کا قرآنِ مجید کو جادو کہنا ایک طرف ،وہ تو اس سے بھی بدتر بات یہ کہتے ہیں  کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خود ہی قرآن بنالیا اور اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کر دیاہے۔اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان سے فرما دیں  کہ اگر بِالفرض میں  اپنی طرف سے قرآن بنا کر اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کر دیتا تو یہ اللہ تعالیٰ پر اِفتراء ہوتا اور اللہ تعالیٰ کا دستور یہ ہے کہ وہ ایسے اِفتراء کرنے والے کو جلد سزا میں  گرفتار کرتا ہے اور تمہیں  تو یہ قدرت حاصل ہی نہیں  کہ تم کسی کو اس کی سزا سے بچاسکو یا کسی سے اس کے عذاب کو دور کرسکو، تو یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ میں  اللہ تعالیٰ پر اِفتراء کرکے خود کواس کے عذاب کے لئے پیش کر دیتا ،(نیز تم جانتے ہو کہ مجھے کسی طرح کی کوئی سز انہیں  دی گئی، تو یہ بھی اس بات کی دلیل ہے میں  اپنی رسالت کے دعوے میں  جھوٹا نہیں  ہوں  اور نہ ہی میں  نے اپنی طرف سے قرآن بنایا ہے اور جب میں  سچا ہوں  اور قرآن اللہ تعالیٰ ہی کا کلام ہے تو یاد رکھو!)اللہ تعالیٰ ان باتوں  کو خوب جانتا ہے جن میں  تم مشغول ہواور تم جو کچھ قرآنِ پاک کے بارے کہتے ہو وہ بھی اسے اچھی طرح معلوم ہے تو وہ تمہیں  ا س کی سزا دے گا اور یاد رکھو!میرے اور تمہارے درمیان سچ اور جھوٹ کا فیصلہ کرنے کے لئے گواہ کے طور پر اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے، (لہٰذا اگر بالفرض میں  جھوٹا ہوا تو وہ مجھے فوری عذاب دے گا اور اگر تم جھوٹے ہوئے تو وہ تمہیں  فوری یا کچھ عرصے بعد عذاب دے گا۔) پھر انہیں  توبہ کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا کہ ان سب باتوں  کے باوجود اگر تم اپنے کفر سے رجوع کر کے توبہ کر لو تو وہ تمہاری توبہ قبول فرما کر تمہیں  معاف فرمادے گا، تمہیں  بخش دے گا اور تم پر رحم فرمائے گا کیونکہ ا س کی شان یہ ہے کہ وہ بخشنے والا مہربان ہے۔( تفسیرکبیر، الاحقاف، تحت الآیۃ: ۸، ۱۰ / ۸، خازن، الاحقاف، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۱۲۳، مدارک، الاحقاف، تحت الآیۃ: ۸، ص۱۱۲۴، ابن کثیر، الاحقاف، تحت الآیۃ: ۸، ۷ / ۲۵۳-۲۵۴، ملتقطاً)