banner image

Home ur Surah Al Ahzab ayat 24 Translation Tafsir

اَلْاَحْزَاب

Al Ahzab

HR Background

لِّیَجْزِیَ اللّٰهُ الصّٰدِقِیْنَ بِصِدْقِهِمْ وَ یُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِیْنَ اِنْ شَآءَ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْهِمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(24)

ترجمہ: کنزالایمان تاکہ الله سچوں کو ان کے سچ کا صلہ دے اور منافقوں کو عذاب کرے اگر چاہے یا انہیں توبہ دے بیشک الله بخشنے والا مہربان ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تاکہ الله سچوں کو ان کے سچ کا صلہ دے اور منافقوں کو عذاب دے اگر چاہے یا انہیں توبہ کی توفیق دے۔ بیشک الله بخشنے والا مہربان ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ لِیَجْزِیَ اللّٰهُ الصّٰدِقِیْنَ بِصِدْقِهِمْ: تاکہ اللہ  سچوں  کو ان کے سچ کا صلہ دے۔} یعنی غزوہِ اَحزاب میں  جو اُمور واقع ہوئے جیسے مخلص ایمان والوں  نے اخلاص کے ساتھ عمل کئے اور منافقوں  نے نفاق سے متعلق اپنی روایت کو برقرار رکھا،یہ سب اس لئے ہوا تاکہ اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اس کے اعمال کی جزا دے، ایمان والوں  کو دنیا میں  اقتدار عطافرمائے اور اسلام کے دشمنوں  کے خلاف انہیں  فتح نصیب کرے جبکہ آخرت میں  انہیں  اچھا ثواب دے اور جنت کی دائمی نعمتوں  میں  ہمیشہ کے لئے رکھے اور منافقوں  سے جو اقوال اور افعال سرزد ہوئے ہیں  اس پر اگر چاہے تو انہیں  عذاب دے یا ان میں  سے جو لوگ توبہ کر لیں  ان کی توبہ قبول فرمائے۔ بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کے گناہوں  کو چھپانے والا اور اسے جنت و ثواب دے کر اس پر رحم فرمانے والا ہے۔( ابوسعود، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۲۴، ۴ / ۳۱۶، روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۲۴، ۷ / ۱۶۰، ملتقطاً)

            یاد رہے کہ جو منافق دنیا میں  اپنے نفاق سے سچی توبہ کر لیں  گے ان پر اللہ تعالیٰ اپنے فضل و رحمت سے آخرت میں  عذاب نہ فرمائے گا اور جو اپنے کفر و نفاق سے توبہ کئے بغیر مر گیا تو اسے آخرت میں  عذاب ضرور ہو گا۔

راہِ خدا میں  قربانیاں  دینے والوں  پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم:

            اس آیت سے معلوم ہو اکہ اخلاص کے ساتھ ایمان لانے والےاللہ تعالیٰ کی راہ میں  جو قربانیاں  دیتے ہیں  اور اس راہ میں  آنے والی سختیوں ، تکلیفوں  اور مصیبتوں  کو برداشت کرتے ہیں ،اللہ تعالیٰ انہیں  ضائع نہیں  فرماتا بلکہ اپنی شانِ کریمی سے اُن ایمان والوں  کو دنیامیں  بھی بہترین صلہ عطا فرماتا ہے اور آخرت میں  بھی اعلیٰ ترین اجرو ثواب عطا فر مائے گا۔ان کی قربانیوں  کا جو صلہ دنیا میں  عطا کیا گیا وہ آج ہم اپنی آنکھوں  سے بھی دیکھ رہے ہیں  کہ سینکڑوں  برس گزر جانے کے باوجود بھی دنیا انہیں  خیر سے یا د کر رہی ہے، زمانہ ہر چیز کو مٹا دیتا ہے مگر ان کا ذکر ِخیر آج تک نہ مٹ سکا اور اِنْ شَآء اللہ قیامت تک نہ مٹ سکے گا۔