Home ≫ ur ≫ Surah Al Ahzab ≫ ayat 27 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اَوْرَثَــكُمْ اَرْضَهُمْ وَ دِیَارَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ وَ اَرْضًا لَّمْ تَـطَــٴُـوْهَاؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرًا(27)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اَوْرَثَكُمْ اَرْضَهُمْ: اور اللہ نے تمہیں ان کی زمین کا وارث بنادیا۔} یعنی یہودیوں کو تو سزا ملی اور مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ نے یہ احسان فرمایا کہ انہیں بنو قریظہ کی کھیتیوں اور باغات کا،ان کے قلعوں اور مکانات کا،ان کے نقد اَموال، اثاثہ جات اور مویشیوں وغیرہ کا مالک بنا دیا اور مزید یہ احسان فرمایا کہ مسلمانوں کو اس زمین کا بھی وارث بنا دیا جس پر ابھی انہوں نے قدم نہ رکھے تھے۔اس زمین سے کونسی زمین مراد ہے اس کے بارے میں مفسرین کاایک قول یہ ہے کہ اس سے مرادخیبرکی زمین ہے جوغزوۂ بنو قریظہ کے بعد مسلمانوں کے قبضے میں آئی۔ دوسرا قول یہ ہے کہ مکہ کی زمین ہے۔تیسراقول یہ ہے کہ روم وفارس کی زمین مراد ہے اور چوتھا قول یہ ہے کہ اس سے مرادہروہ زمین ہے جو قیامت تک فتح ہو کر مسلمانوں کے قبضہ میں آنے والی ہے۔( روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۲۷، ۷ / ۱۶۱، خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۲۷، ۳ / ۴۹۳، ملتقطاً)