banner image

Home ur Surah Al Ahzab ayat 47 Translation Tafsir

اَلْاَحْزَاب

Al Ahzab

HR Background

وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا(47)

ترجمہ: کنزالایمان اور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لیے اللہ کا بڑا فضل ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ایمان والوں کو خوشخبری دیدو کہ ان کے لیے اللہ کا بڑا فضل ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ: اور ایمان والوں  کو خوشخبری دیدو۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جب آپ میں  ایسے عظیم اَوصاف پائے جاتے ہیں  تو آپ ایمان والوں  کو یہ خوشخبری دے دیں  کہ ان کے لیے اللہ تعالیٰ کا بڑا فضل ہے۔ بڑے فضل سے مراد جنت ہے ،یا اس سے یہ مراد ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امت کے ایمان والوں  کا رتبہ اور شرف دیگر امتوں  کے ایمان والوں  سے زیادہ ہے۔یا اس سے یہ مراد ہے کہ فضل و احسان کے طور پر انہیں  نیک اعمال کا اجر زیادہ دیا جائے گا۔(صاوی مع جلالین،الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۷، ۵ / ۱۶۴۵، روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۷، ۷ / ۱۹۹، ملتقطاً)

خوشخبری دو ،نفرتیں  نہ پھیلاؤ:

            اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو خوشخبری دینے والا بنا کر بھیجا ہے اورحضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بشارت دینے کا حکم بھی ارشادفرمایا ہے اور آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خود بھی اس ذمہ داری کوبڑ ی خوبی سے نبھایا ہے اور امت کو بھی خوشخبری دینے اور نفرتیں  نہ پھیلانے کا حکم ارشاد فرمایا ہے ،چنانچہ حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’خوشخبری دو نفرتیں  نہ پھیلاؤ،لوگوں  کی آسانی ملحوظ رکھو اور انہیں  سختی میں  نہ ڈالو۔(بخاری، کتاب العلم، باب ما کان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یتخوّلہم بالموعظۃ۔۔۔ الخ،۱ / ۴۲، الحدیث: ۶۹)

             حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  کہ جب نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پریہ آیت نازل ہوئی ’’یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا‘‘ تو نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم اورحضرت معاذ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کو بلایا، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان دونوں  کویمن کی طرف جانے کاحکم دے چکے تھے۔ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’تم دونوں  جاکرلوگوں  کوبشارت دینا اور انہیں مُتَنَفِّرنہ کرنا،لوگوں  کی آسانی ملحوظ رکھنا اور انہیں  سختی میں  نہ ڈالنا۔(معجم الکبیر، عکرمۃ عن ابن عباس، ۱۱ / ۲۴۷، الحدیث: ۱۱۸۴۱)

اللہ تعالیٰ ہمیں  خوشخبری دینے اور نفرتیں  مٹانے والا بننے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔