banner image

Home ur Surah Al Ahzab ayat 49 Translation Tafsir

اَلْاَحْزَاب

Al Ahzab

HR Background

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَیْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَاۚ-فَمَتِّعُوْهُنَّ وَ سَرِّحُوْهُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا(49)

ترجمہ: کنزالایمان اے ایمان والو جب تم مسلمان عورتوں سے نکاح کرو پھر انہیں بے ہاتھ لگائے چھوڑ دو تو تمہارے لیے کچھ عدت نہیں جسے گنو تو انہیں کچھ فائدہ دو اور اچھی طرح سے چھوڑ دو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے ایمان والو!جب تم مسلمان عورتوں سے نکاح کرو پھر انہیں بغیر ہاتھ لگائے طلاق دیدو تو ان پرتمہاری وجہ سے کوئی عدت نہیں جسے تم شمار کرو تو انہیں فائدہ پہنچاؤ اور انہیں اچھے طریقے سے چھوڑو ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ: جب تم مسلمان عورتوں  سے نکاح کرو پھر انہیں  بغیر ہاتھ لگائے طلاق دیدو۔} اس آیت سے معلوم ہوا کہ اگر عورت کو ازدواجی تعلق قائم کرنے سے پہلے طلاق دی تو اس پر عدت واجب نہیں  ۔یہاں  اس سے متعلق مزید دو مسائل بھی ملاحظہ ہوں ،

(1)…خَلْوَتِ صحیحہ قربت کے حکم میں  ہے، تو اگر خلوتِ صحیحہ کے بعد طلاق واقع ہو تو عدت واجب ہوگی اگرچہ ازدواجی تعلق قائم نہ ہوا ہو ۔

(2)…یہ حکم مومنہ اور کتابیہ دونوں  عورتوں  کو عام ہے ،لیکن آیت میں  مومنات کا ذکر فرمانا اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ مومنہ سے نکاح کرنا اَولی ہے ۔

            نوٹ:یاد رہے کہ فی زمانہ تمام اہلِ کتاب حربی ہیں  اور حربیہ کتابیہ سے نکاح جائز نہیں  بلکہ ممنوع اور گناہ ہے لیکن اگرکر لیا تو نکاح ہو جائے گا اوریہ حکم بھی اس وقت ہے کہ واقعی کتابیہ ہو اور اگر نام کی کتابیہ حقیقت میں  لامذہب دَہْرِیَّہ ہے تو اس سے نکاح اصلا ًنہ ہوگا ۔

{فَمَتِّعُوْهُنَّ: تو انہیں فائدہ پہنچاؤ۔} فائدہ پہنچانے سے مراد یہ ہے کہ اگر عورت کا مہر مقرر ہو چکا تھا تو خَلْوَت سے پہلے طلاق دینے سے شوہر پر نصف مہر واجب ہو گا اور اگر مہر مقرر نہیں  ہوا تھا تو ایک جوڑا دینا واجب ہے جس میں  تین کپڑے ہوتے ہیں  ۔

{وَ سَرِّحُوْهُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا: اور انہیں  اچھے طریقے سے چھوڑو۔} اچھی طرح چھوڑنا یہ ہے کہ ان کے حقوق ادا کر دیئے جائیں  اور ان کو کوئی ضَرَر نہ دیا جائے اور انہیں  روکا نہ جائے کیونکہ ان پر عدّت نہیں  ہے ۔