Home ≫ ur ≫ Surah Al Alaq ≫ ayat 15 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَرَءَیْتَ اِنْ كَذَّبَ وَ تَوَلّٰىﭤ(13)اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللّٰهَ یَرٰىﭤ(14)كَلَّا لَىٕنْ لَّمْ یَنْتَهِ ﳔ لَنَسْفَعًۢا بِالنَّاصِیَةِ(15)نَاصِیَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ(16)
تفسیر: صراط الجنان
{اَرَءَیْتَ اِنْ كَذَّبَ وَ تَوَلّٰى: بھلا دیکھو تو اگر اس نے جھٹلایا اور منہ پھیرا ۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی 3آیات کاخلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ،ذرادیکھو تو ،اگر اس کافر نے( مرتے دم تک)آپ کوجھٹلایا اورآپ پر ایمان لانے سے منہ پھیراتواس کا کیا حال ہوگا؟ کیا ابوجہل کو معلوم نہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ اس کے اس فعل کودیکھ رہا ہے تو وہ اسے اس کی جزا دے گا، ہاں ہاں اگر وہ میرے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو ایذا دینے اور انہیں جھٹلانے سے باز نہ آیا تو ضرور ہم اسے پیشانی کے بال پکڑ کر کھینچیں گے اور اس کو جہنم میں ڈالیں گے اوروہ جھوٹے اور خطار کار شخص کی پیشانی ہے۔( خازن، العلق، تحت الآیۃ: ۱۳-۱۶، ۴ / ۳۹۴، ملخصاً)
سورہِ علق کی آیت نمبر13تا 16سے حاصل ہونے والی معلومات:
ان آیات سے دوباتیں معلوم ہوئیں :
(1) …اللّٰہ تعالیٰ اپنے محبوب بندوں کا بدلہ خود لیتا ہے۔
(2)…اللّٰہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کے کام اپنی طرف منسوب فرماتا ہے جیسے پیشانی کے بالوں سے گھسیٹنا فرشتوں کا کام ہے جبکہ اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم گھسیٹیں گے۔