banner image

Home ur Surah Al Anam ayat 149 Translation Tafsir

اَلْاَ نْعَام

Al Anam

HR Background

قُلْ فَلِلّٰهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُۚ-فَلَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ(149)

ترجمہ: کنزالایمان تم فرماؤ تو اللہ ہی کی حجت پوری ہے تو وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت فرماتا۔ ترجمہ: کنزالعرفان تم فرماؤ تو کامل دلیل اللہ ہی کی ہے تواگر وہ چاہتا توتم سب کو ہدایت دیدیتا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ قُلْ فَلِلّٰهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ:تم فرماؤ تو اللہ ہی کی حجت پوری ہے۔} اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ایسی دلیل جو تمام تر شکوک و شبہات کو جڑ سے اکھاڑ دے وہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کے پا س ہے، اس آیت میں یہ تنبیہ ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ واحد ہے اس نے رسولوں کو دلائل اور معجزات دے کر بھیجا اور ہر مُکَلَّف پر اپنے احکام کو لازم کیا ہے اور ان کو مکلف کرنے کے لئے یہ کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو کام کرنے یا نہ کرنے کا اختیار دیاہے یعنی انہیں بااختیار بنایا ہے۔ (قرطبی، الانعام، تحت الآیۃ: ۱۴۹، ۴ / ۹۳-۹۴، الجزء السابع)

            اور اللہ تعالیٰ کی حکمت یہی ہے کہ بندے اپنے اختیار سے ایمان لائیں اور اس کے احکام کی تعمیل کریں ورنہ اگر وہ چاہتا تو جبرا ًسب انسانوں کو مومن بنا دیتا لیکن یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت میں نہیں ہے ا س لئے ان کا یہ کہنا بالکل لَغْو ہے کہ اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ چاہتا تو ہم شرک کرتے نہ ہمارے باپ دادا، نہ وہ بحیرہ وغیرہ کو حرام قرار دیتے کیونکہ ا س قسم کا جَبری ایمان اللہ تعالیٰ کا مطلوب نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ لوگ اپنی عقل سے کام لیں ، حق اور باطل کو جانچیں ، کھرے کھوٹے کو پرکھیں ، انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تعلیمات اور شیطان کے وسوسوں میں فرق محسوس کریں اور اپنے اختیار سے برے کاموں اور بری باتوں کو ترک کریں اور شیطان کا انکار کر کے اللہ عَزَّوَجَلَّ پر ایمان لانے کو اختیار کریں ، وہ جس چیز کو اختیار کریں گے اللہ عَزَّوَجَلَّ اسی چیز کو پیدا کر دے گا، ان آیتوں میں یہ دلیل بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مجبورِ محض نہیں بنایا، مختار بنایا ہے اور اس میں جبریہ کا بھی رد ہے۔