Home ≫ ur ≫ Surah Al Anam ≫ ayat 33 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَدْ نَعْلَمُ اِنَّهٗ لَیَحْزُنُكَ الَّذِیْ یَقُوْلُوْنَ فَاِنَّهُمْ لَا یُكَذِّبُوْنَكَ وَ لٰكِنَّ الظّٰلِمِیْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ یَجْحَدُوْنَ(33)
تفسیر: صراط الجنان
{ قَدْ نَعْلَمُ:ہم جانتے ہیں۔} اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ اخنس بن شریق او ر ابوجہل کی آپس میں ملاقات ہوئی تو اخنس نے ابوجہل سے کہا، اے اَبُوالْحَکَمْ! (کفار ابوجہل کو اَبُوالْحَکَمْ کہتے تھے) یہ تنہائی کی جگہ ہے اور یہاں کوئی ایسا نہیں جو میری تیری بات پر مطلع ہوسکے، اب تو مجھے ٹھیک ٹھیک بتا کہ محمدصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سچّے ہیں یا نہیں ؟ ابوجہل نے کہا کہ ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! محمدصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بے شک سچّے ہیں ، کبھی کوئی جھوٹا حرف اُن کی زبان پر نہیں آیا مگر بات یہ ہے کہ یہ قُصَیْ (حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے آباؤاجداد میں سے ایک بزرگ ہیں ) کی اولاد ہیں اور حج اور خانہ کعبہ کے متعلق تو سارے اعزاز انہیں حاصل ہی ہیں ،اب نبوت بھی انہیں میں ہوجائے تو باقی قریشیوں کے لئے اعزاز کیا رہ گیا۔( تفسیر بغوی، الانعام، تحت الآیۃ: ۳۳، ۲ / ۷۷۔)
ترمذی شریف میں حضرت علی مرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے کہ’’ ابوجہل نے سرورِکائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کہا، ہم آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تکذیب نہیں کرتے ہم تو اس کتاب کی تکذیب کرتے ہیں جوآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لائے اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی۔ (ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ الانعام، ۵ / ۴۵، الحدیث: ۳۰۷۵۔) اور اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے پیارے حبیب!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم جانتے ہیں کہ ان کافروں کی باتیں آپ کو رنجیدہ کرتی ہیں لیکن آپ تسلی رکھیں کیونکہ قوم آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صداقت کا اعتقاد رکھتی ہے ا سی لئے پوشیدہ طور پر یہ لوگ آپ کو نہیں جھٹلاتے البتہ حسد اور عناد کی وجہ سے یہ ظالم لوگ علانیہ طور پر اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: ۳۳، ۲ / ۱۳۔)
اس آیت کے ایک معنیٰ یہ بھی ہوتے ہیں کہ’’ اے حبیب اکرم !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ آپ کی تکذیب آیاتِ الٰہیہ کی تکذیب ہے اور تکذیب کرنے والے ظالم ہیں یعنی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جھٹلانا اللہ عَزَّوَجَلَّ کو جھٹلانا ہے۔