banner image

Home ur Surah Al Anam ayat 58 Translation Tafsir

اَلْاَ نْعَام

Al Anam

HR Background

قُلْ اِنِّیْ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ كَذَّبْتُمْ بِهٖؕ-مَا عِنْدِیْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِهٖؕ-اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِؕ-یَقُصُّ الْحَقَّ وَ هُوَ خَیْرُ الْفٰصِلِیْنَ(57)قُلْ لَّوْ اَنَّ عِنْدِیْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِهٖ لَقُضِیَ الْاَمْرُ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِالظّٰلِمِیْنَ(58)

ترجمہ: کنزالایمان تم فرماؤ میں تو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور تم اسے جھٹلاتے ہو میرے پاس نہیں جس کی تم جلدی مچا رہے ہو حکم نہیں مگر اللہ کا وہ حق فرماتا ہے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا۔ تم فرماؤ اگر میرے پاس ہوتی وہ چیز جس کی تم جلدی کررہے ہو تو مجھ میں تم میں کام ختم ہوچکا ہوتا اور اللہ خوب جانتا ہے ستمگاروں کو۔ ترجمہ: کنزالعرفان تم فرماؤ: میں تو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور تم نے اسے جھٹلایا ہے۔ جس (عذاب کے آنے) کی تم جلدی مچارہے ہووہ میرے پاس نہیں ، حکم صرف اللہ ہی کا ہے۔ وہ حق بیان فرماتا ہے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔ تم فرماؤ اگر وہ (عذاب) میرے پاس ہوتا جس کی تم جلدی مچا رہے ہوتو میرے اور تمہارے درمیان معاملہ ختم ہوچکا ہوتا اوراللہ ظالموں کوخوب جانتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ قُلْ: تم فرماؤ۔} یعنی اے حبیب!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ فرمائیں کہ میں تو اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور مجھے اس کی معرفت حاصل ہے اور میں جانتا ہوں کہ اس کے سوا کوئی مستحقِ عبادت نہیں جبکہ تم اس کے ساتھ اوروں کو شریک کر کے اسے جھٹلاتے ہو۔ یہاں روشن دلیل قرآن شریف، معجزات اور توحید کے واضح دلائل سب کو شامل ہیں۔

{ مَا عِنْدِیْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِهٖ:جس کی تم جلدی مچارہے ہووہ میرے پاس نہیں۔}چونکہ کفار مذاق اڑانے کیلئے حضورِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کہا کرتے تھے کہ ہم پر جلدی عذاب نازل کرائیے، اس آیت میں انہیں جواب دیا گیا اور ظاہر کردیا گیا کہ حضور پرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ سوال کرنا نہایت غلط ہے کیونکہ عذاب نازل کرنا اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کا م ہے ،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نہیں۔ ہاں اگر سرکارِدو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کیلئے دعا کردیں تو بات جدا ہے جیسے حضرت نوح  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعا سے قومِ نوح تباہ ہوئی اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعا سے فرعون اور اس کی قوم تباہ ہوئی اور دیگر انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعاؤں سے ان کی قومیں تباہ ہوئیں ایسے ہی حبیب ِکریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دعا سے کفارِمکہ بھی برباد ہوجاتے۔ اگلی آیت میں مزید فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تم فرماؤ اگروہ عذاب میرے پاس ہوتا جس کی تم جلدی مچارہے ہوتومیرے اور تمہارے درمیان معاملہ ختم ہوچکا ہوتااور  میں تمہیں ایک لمحے کی مہلت نہ دیتا اور تمہیں رب عَزَّوَجَلَّ کا مخالف دیکھ کر بے دریغ ہلاک کر ڈالتا، لیکن اللہ تعالیٰ حلیم وکریم ہے وہ سزا دینے میں جلدی نہیں فرماتا تو اس کی بارگاہ میں رجوع کرو، نہ کہ اس کے حلم و کرم کی وجہ سے جَری ہوجاؤ۔