banner image

Home ur Surah Al Anam ayat 75 Translation Tafsir

اَلْاَ نْعَام

Al Anam

HR Background

وَ كَذٰلِكَ نُرِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ مَلَكُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لِیَكُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِیْنَ(75)

ترجمہ: کنزالایمان اور اسی طرح ہم ابراہیم کو دکھاتے ہیں ساری بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اور اس لیے کہ وہ عینُ الیقین والوں میں ہوجائے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اسی طرح ہم ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کی عظیم سلطنت دکھاتے ہیں اور اس لیے کہ وہ عینُ الیقین والوں میں سے ہوجائے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ كَذٰلِكَ نُرِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ: اور اسی طرح ہم ابراہیم کو دکھاتے ہیں۔} ارشاد فرمایا کہ  جس طرح حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دین میں بینائی عطا فرمائی ایسے ہی ہم انہیں آسمانوں اور زمین کے ملک دکھاتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ اس سے آسمانوں اور زمین کی مخلوق مراد ہے۔ حضرت مجاہد اور حضرت سیدنا سعید بن جبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کہتے ہیں کہ اس سے آسمانوں اور زمین کی نشانیاں مراد ہیں اور وہ اِس طرح کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بیتُ المقدس کے صَخرہ پر کھڑا کیا گیا اور آپ کے لئے تمام آسمانوں کا مشاہدہ کھول دیا گیا یہاں تک کہ آپ نے عرش و کرسی اور آسمانوں کے تمام عجائب اور جنت میں اپنے مقام کو معائنہ فرمایا پھر آپ کے لئے زمین کا مشاہدہ کھول دیا گیا یہاں تک کہ آپ نے سب سے نیچے کی زمین تک نظر کی اور زمینوں کے تمام عجائبات دیکھے ۔ مفسرین کا اس میں اختلاف ہے کہ یہ رُویت باطنی نگاہ کے ساتھ تھی یا سر کی آنکھوں سے۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: ۷۵، ۲ / ۲۸)

            پھر اس معراجِ ابراہیمی کا مقصد بیان فرمایا کہ ہم نے یہ نشانیاں انہیں اس لئے دکھائیں کہ وہ دیکھ کر یقین کرنے والوں میں سے ہوجائیں  کیونکہ ہر ظاہر و مخفی چیز اُن کے سامنے کردی گئی اور مخلوق کے اعمال میں سے کچھ بھی ان سے نہ چھپا رہا۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو عظیم معراج ہوئی  مگر ہمارے آقا، حضور سیدُالعالمین، محمد رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس سے بہت بڑھ کر معراج ہوئی حتّٰی کہ حضور پرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ’’ دَنَا فَتَدَلّٰىۙ(۸) فَكَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنٰى ‘‘کے مقام پر فائز ہوگئے۔