banner image

Home ur Surah Al Anam ayat 82 Translation Tafsir

اَلْاَ نْعَام

Al Anam

HR Background

اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْۤا اِیْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓىٕكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَ هُمْ مُّهْتَدُوْنَ(82)

ترجمہ: کنزالایمان وہ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان میں کسی ناحق کی آمیزش نہ کی انہیں کے لیے امان ہے اور وہی راہ پر ہیں۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان میں شرک کو نہ ملایا تو انہی کے لیے امان ہے اوریہی ہدایت یافتہ ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: وہ جو ایمان لائے۔}اس آیت میں ایمان سے مراد ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ کو ماننا اور ظلم سے مراد شرک ہے۔ البتہ معتزلہ اس آیت میں ’’ظلم‘‘ سے مراد گناہ لیتے ہیں ، یہ صحیح احادیث کے خلاف ہے اس لئے اس کا اعتبار نہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’ جب یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی توصحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم بہت پریشان ہوئے اور انہوں نے رسولُ اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں عرض کی ’’ہم میں سے ایسا کون ہے جو اپنی جان پر ظلم نہیں کرتا۔ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :’’اس سے یہ مراد نہیں بلکہ اس سے مراد شرک ہے۔ کیا تم نے وہ بات نہیں سنی جو حضرت لقمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہی کہ ’’ اے میرے بیٹے !اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کسی کو شریک نہ کرنا، بیشک شرک بڑا ظلم ہے ۔ (بخاری، کتاب احادیث الانبیاء، باب قول اللہ تعالی: ولقد آتینا لقمان الحکمۃ۔۔۔ الخ، ۲ / ۴۵۱، الحدیث: ۳۴۲۹)