banner image

Home ur Surah Al Anbiya ayat 15 Translation Tafsir

اَلْاَ نْبِيَآء

Surah Al Anbiya

HR Background

قَالُوْا یٰوَیْلَنَاۤ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِیْنَ(14)فَمَا زَالَتْ تِّلْكَ دَعْوٰىهُمْ حَتّٰى جَعَلْنٰهُمْ حَصِیْدًا خٰمِدِیْنَ(15)

ترجمہ: کنزالایمان بولے ہائے خرابی ہماری بیشک ہم ظالم تھے ۔ تو وہ یہی پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے انہیں کردیا کاٹے ہوئے بجھے ہوئے۔ ترجمہ: کنزالعرفان انہوں نے کہا: ہائے ہماری بربادی! بیشک ہم ظالم تھے۔ تو یہی ان کی چیخ و پکاررہی یہاں تک کہ ہم نے انہیں کٹے ہوئے ، بجھے ہوئے کردیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالُوْا یٰوَیْلَنَا:انہوں  نے کہا: ہائے ہماری بربادی۔}جب وہ بھاگ کر نجات پانے سے مایوس ہو گئے اور انہیں  عذاب نازل ہونے کا یقین ہو گیا تو انہوں  نے کہا:ہائے ہماری بربادی! بیشک ہم ظالم تھے۔ یہ ان کی طرف سے اپنے گناہ کا اعتراف اور اس پر ندامت کا اظہار تھا لیکن چونکہ عذاب دیکھنے کے بعد انہوں  نے گناہ کا اقرار کیا اوراس پر نادِم ہوئے اس لئے یہ اعتراف انہیں  کام نہ آیا۔( ابو سعود، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۱۴، ۳ / ۵۰۸)

{فَمَا زَالَتْ تِّلْكَ دَعْوٰىهُمْ:تو یہی ان کی چیخ و پکاررہی۔}ارشاد فرمایا کہ ان کی یہی چیخ و پکاررہی کہ ہائے ہماری بربادی! ہم ظالم تھے۔ یہاں  تک کہ ہم نے انہیں  کھیت کی طرح کٹے ہوئے کر دیا کہ تلواروں  سے ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے گئے اوروہ بجھی ہوئی آ گ کی طرح ہو گئے ۔( جلالین، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۱۵، ص۲۷۰)

کون سی توبہ فائدہ مند ہے؟

             اس سے معلوم ہوا کہ عذاب آجانے پر توبہ اوراپنے جرم کا اقرار کرنا بے فائد ہ ہے۔ جیسے پھل وہی درخت دیتا ہے جو وقت پر بویا جائے اور بے وقت کی بوئی ہوئی کھیتی پھل نہیں  دیتی اسی طرح توبہ وہی فائدہ مند ہے جو عذاب آنے سے پہلے کی جائے اور جو توبہ بے وقت کی جائے وہ عذاب دور نہیں  کرتی۔