Home ≫ ur ≫ Surah Al Anbiya ≫ ayat 28 ≫ Translation ≫ Tafsir
یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ وَ لَا یَشْفَعُوْنَۙ-اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰى وَ هُمْ مِّنْ خَشْیَتِهٖ مُشْفِقُوْنَ(28)
تفسیر: صراط الجنان
{یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ:وہ جانتا ہے جو ان کے آگے ہے۔} اس آیت کی تفسیر میں ایک قول یہ ہے کہ جو کچھ فرشتوں نے کیا اور جو کچھ وہ آئندہ کریں گے سب کچھ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جانتاہے کہ فرشتوں کی تخلیق سے پہلے کیاتھااوران کی تخلیق کے بعد کیاہوگا۔( بغوی، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۲۸، ۳ / ۲۰۴)
{وَ لَا یَشْفَعُوْنَۙ-اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰى:اور وہ صرف اسی کی شفاعت کرتے ہیں جسے اللہ پسند فرمائے۔}حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ ’’ لِمَنِ ارْتَضٰى‘‘سے وہ لوگ مراد ہیں جو توحید کے قائل ہوں ۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے ہر وہ شخص مراد ہے جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو(جن کا مسلمان ہونا بہرحال ضروری ہے۔)(خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۲۸، ۳ / ۲۷۵)
فرشتے دنیا میں شفاعت کرتے ہیں اور آخرت میں بھی کریں گے:
یاد رہے کہ فرشتے دنیا میں بھی شفا عت کرتے ہیں ،کیونکہ وہ زمین پر رہنے والے ایمان والوں کے لئے اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگتے ہیں ،جیساکہ ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’اَلَّذِیْنَ یَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَ مَنْ حَوْلَهٗ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ وَ یَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْاۚ-رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَیْءٍ رَّحْمَةً وَّ عِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اتَّبَعُوْا سَبِیْلَكَ وَ قِهِمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ‘‘(مومن: ۷)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: عرش اٹھانے والے اور اس کے ارد گردموجود (فرشتے) اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور مسلمانوں کی بخشش مانگتے ہیں ۔اے ہمارے رب!تیری رحمت اور علم ہرشے سے وسیع ہے تو انہیں بخش دے جوتوبہ کریں اور تیرے راستے کی پیروی کریں اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔
اور ارشاد فرماتا ہے
’’وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ یَسْتَغْفِرُوْنَ لِمَنْ فِی الْاَرْضِ‘‘(شوری:۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور زمین والوں کے لیے معافی مانگتے ہیں ۔
اور آخرت میں بھی فرشتے مسلمانوں کی شفاعت کریں گے جیسا کہ زیرِ تفسیر آیت سے معلوم ہو رہا ہے اور مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا: فرشتوں نے، نبیوں نے اور ایمان والوں نے شفاعت کر لی اور اب اَرحم الرّاحِمین کے علاوہ اور کوئی باقی نہیں رہا، پھر اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کی ایک تعداد کو جہنم سے نکال لے گا جنہوں نے کبھی کوئی نیک عمل نہ کیا ہو گا۔( مسلم، کتاب الایمان، باب معرفۃ طریق الرؤیۃ، ص۱۱۲، الحدیث: ۳۰۲(۱۸۳))
{وَ هُمْ مِّنْ خَشْیَتِهٖ مُشْفِقُوْنَ:اور وہ اس کے خوف سے ڈر رہے ہیں ۔} یعنی فرشتے ا س مقام و مرتبے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی خفیہ تدبیر سے بے خوف نہیں بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے ڈر رہے ہیں ۔(خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۲۸، ۳ / ۲۷۵)
فرشتوں کا خوفِ خدا:
فرشتے اللہ تعالیٰ کی خفیہ تدبیر، اس کی پکڑ اور ا س کے قہر سے کس قدر خوف زدہ رہتے ہیں ، اس سلسلے میں 4 اَحادیث ملاحظہ ہوں
(1)…حضرت جابر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میں معراج کی رات فرشتوں کے پاس سے گزرا تو حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے اس چادر کی طرح تھے جو اونٹ کی پیٹھ پر ڈالی جاتی ہے۔( معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ عبد الرحمٰن، ۳ / ۳۰۹، الحدیث: ۴۶۷۹)
(2)…ایک روایت میں ہے کہ حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں روتے ہوئے حاضر ہوئے ۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’تم کیوں رو رہے ہو؟ حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی :جب سے اللہ تعالیٰ نے جہنم کو پیدا فرمایا ہے تب سے میری آنکھ ا س خوف کی وجہ سے خشک نہیں ہوئی کہ کہیں مجھ سے اللہ تعالیٰ کی کوئی نافرمانی ہو جائے اور میں جہنم میں ڈال دیا جاؤں ۔( شعب الایمان، الحادی عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۱ / ۵۲۱، الحدیث: ۹۱۵)
(3)…حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ،رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام سے دریافت کیا کہ میں نے کبھی حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا، اس کی کیا وجہ ہے؟ حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی: جب سے جہنم کو پیدا کیا گیا ہے تب سے حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام نہیں ہنسے۔( مسند امام احمد، مسند انس بن مالک رضی اللہ عنہ، ۴ / ۴۴۷، الحدیث: ۱۳۳۴۲)
(4)…نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جن کے پہلو اس کے خوف کی وجہ سے لرزتے رہتے ہیں ، ان کی آنکھ سے گرنے والے ہر آنسو سے ایک فرشتہ پیدا ہوتا ہے ،جو کھڑے ہوکر اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی پاکی بیان کرنا شروع کر دیتا ہے۔( شعب الایمان، الحادی عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۱ / ۵۲۱، الحدیث: ۹۱۴)
فرشتے گناہوں سے معصوم ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی خفیہ تدبیر سے اس قدر ڈرتے ہیں تو ہرنیک اور گناہگار مسلمان کو بھی چاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی خفیہ تدبیر سے ڈرے اور اس کی پکڑ،گرفت اور قہر سے خوف کھائے۔ اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو اس کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔