banner image

Home ur Surah Al Anbiya ayat 51 Translation Tafsir

اَلْاَ نْبِيَآء

Surah Al Anbiya

HR Background

وَ لَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ رُشْدَهٗ مِنْ قَبْلُ وَ كُنَّا بِهٖ عٰلِمِیْنَ(51)اِذْ قَالَ لِاَبِیْهِ وَ قَوْمِهٖ مَا هٰذِهِ التَّمَاثِیْلُ الَّتِیْۤ اَنْتُمْ لَهَا عٰكِفُوْنَ(52)

ترجمہ: کنزالایمان اور بیشک ہم نے ابراہیم کو پہلے ہی سے اس کی نیک راہ عطا کردی اور ہم اس سے خبردار تھے۔ جب اس نے اپنے باپ اور قوم سے کہایہ مورتیں کیا ہیں جن کے آگے تم آسن مارے ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک ہم نے ابراہیم کو پہلے ہی اس کی سمجھداری دیدی تھی اور ہم ا سے جانتے تھے ۔ یاد کرو جب اس نے اپنے باپ اوراپنی قوم سے فرمایا: یہ مجسمے کیا ہیں جن کے آگے تم جم کر بیٹھے ہوئے ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ:اور بیشک ہم نے ابراہیم کو دیدی تھی۔} انبیاءِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعات میں  سے یہاں  دوسرا واقعہ بیان کیا جارہا ہے اور یہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ ہے ، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ بیشک ہم نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان کی ابتدائی عمر میں  بالغ ہونے سے پہلے ہی ان کی نیک راہ عطا کر دی تھی اور ہم ان کے بارے میں جانتے تھے کہ وہ ہدایت و نبوت کے اہل ہیں ۔( تفسیرکبیر، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۵۱، ۸ / ۱۵۲، خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۵۱، ۳ / ۲۷۹، ملتقطاً)

{اِذْ قَالَ لِاَبِیْهِ وَ قَوْمِهٖ:یاد کرو جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا۔} یعنی وہ وقت یاد کریں  جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے (عرفی) باپ اور اپنی قوم سے فرمایا: درندوں  پرندوں  اور انسانوں  کی صورتوں  کے بنے ہوئے یہ مجسمے کیا ہیں  جن کے آگے تم جم کر بیٹھے ہوئے ہو اور ان کی عبادت میں  مشغول ہو؟( مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۵۲، ص۷۱۸-۵۱۹)