Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 1 ≫ Translation ≫ Tafsir
یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الْاَنْفَالِؕ -قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰهِ وَ الرَّسُوْلِۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَصْلِحُوْا ذَاتَ بَیْنِكُمْ۪-وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗۤ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(1)
تفسیر: صراط الجنان
{ یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الْاَنْفَالِ:اے حبیب! تم سے اموالِ غنیمت کے بارے میں پوچھتے ہیں۔} اَنفال، نَفَلْ کی جمع ہے اورا س سے مراد مالِ غنیمت ہے۔ (جمل، الانفال، تحت الآیۃ: ۱، ۳ / ۱۶۴)اور نَفَلْ کوغنیمت اس لئے کہتے ہیں کہ یہ بھی محض اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی عطا ہے۔ (بیضاوی، الانفال، تحت الآیۃ: ۱، ۳ / ۸۷) شانِ نزول: اس آیت کے شانِ نزول سے متعلق مختلف روایات ہیں ، ان میں سے دو روایات یہاں ذکر کی جاتی ہیں :
(1)…حضرت ابو امامہ باہلی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضرت عبادہ بن صامت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے آیتِ انفال کے نزول کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ ’’یہ آیت ہم اہلِ بدر کے حق میں نازل ہوئی جب غنیمت کے معاملہ میں ہمارے درمیان اختلاف پیدا ہوا اور بدمزگی کی نوبت آگئی تو اللہ تعالیٰ نے معاملہ ہمارے ہاتھ سے نکال کر اپنے رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سپرد کر دیا اور آپ نے وہ مال مسلمانوں میں برابر تقسیم کردیا۔ (مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث عبادۃ بن الصامت رضی اللہ عنہ، ۸ / ۴۱۰، الحدیث: ۲۲۸۱۱)
(2)… حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ سرورِکائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے غزوۂ بدر کے دن ارشاد فرمایا: ’’ جو تم میں سے یہ کام کر دکھائے اسے مالِ غنیمت میں سے یہ انعام ملے گا۔ چنانچہ نوجوان آگے بڑھ گئے اور عمر رسیدہ حضرات جھنڈوں کے پاس کھڑے رہے اور وہاں سے نہ ہٹے۔ جب اللہ تعالیٰ نے کافروں پر فتح عطا فرمائی تو بوڑھوں نے فرمایا: ’’ہم تمہارے پشت پناہ تھے، اگر تمہیں شکست ہو جاتی تو تم ہماری طرف آتے لہٰذا یہ نہیں کہ غنیمت تم لے جاؤ اور ہم خالی ہاتھ رہ جائیں۔ جوانوں نے اس بات سے انکار کیا اور کہا کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہمارا یہ حق مقرر فرمایا ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب فی النفل، ۳ / ۱۰۲، الحدیث: ۲۷۳۷)