Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 36 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ لِیَصُدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-فَسَیُنْفِقُوْنَهَا ثُمَّ تَكُوْنُ عَلَیْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ یُغْلَبُوْنَ۬ؕ-وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰى جَهَنَّمَ یُحْشَرُوْنَ(36)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ:بیشک کافر اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کفار اپنا مال مشرکین کو اس لئے دیتے ہیں تاکہ وہ اس مال کے ذریعے قوت حاصل کر کے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کریں۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ ان کا یہ مال خرچ کرنا عنقریب ان کے لئے ندامت کا سبب ہو گا کیونکہ ان کے اموال تو خرچ ہو جائیں گے لیکن ان کی آرزو پوری نہ ہوگی ۔اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نور کو بجھا دینا اور کفر کے کلمے کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کلمے پر بلند کرنا ان کی خواہش ہے لیکن اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے کلمہ کو بلند اور کفر کے کلمے کو پست کرتا ہے پھر مسلمانوں کو غلبہ عطا فرماتا ہے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کافروں کو جہنم میں جمع فرمائے گا اور انہیں عذاب دے گا۔( تفسیر طبری، الانفال، تحت الآیۃ: ۳۶، ۶ / ۲۴۱)
شانِ نزول: یہ آیت کفارِ قریش کے ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے جنگ ِبدر کے موقع پر کفار کے لشکر کا کھانا اپنے ذمہ لیا تھا، یہ کل بارہ اَشخاص تھے جن میں سے ہر شخص لشکر کو روزانہ دس اونٹ ذبح کر کے کھلاتا تھا۔ ان بارہ افراد میں سے دو اشخاص حضرت عباس بن عبد المطلب اور حضرت حکیم بن حزام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا بعد میں ایمان لے آئے تھے۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت ابو سفیان کے بارے میں نازل ہوئی ، ابو سفیان نے جنگ ِاحد کے موقع پر دو ہزار کفار کو کرایہ پرجنگ کے لئے تیار کیا اور ان پر چالیس اوقیہ سونا خرچ کیا۔ اور ایک قول یہ ہے کہ جنگِ بدر کی شکست کے بعد مقتولین کے اہلِ خانہ نے ابو سفیان کے تجارتی قافلے میں شریک تاجروں کو اپنا مال مسلمانوں کے خلاف جنگ کرنے میں خرچ کرنے کی ترغیب دی اور تمام تاجر کفار اس بات پر راضی ہو گئے ،ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ (خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۳۶، ۲ / ۱۹۵)