Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 49 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ غَرَّ هٰۤؤُلَآءِ دِیْنُهُمْؕ-وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(49)
تفسیر: صراط الجنان
{اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ:جب منافق کہنے لگے۔} منافقین سے مراد اوس اور خزرج قبیلے کے چند افراد ہیں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے سے مراد مکہ مکرمہ کے وہ لوگ ہیں جنہوں نے کلمۂ اسلام تو پڑھ لیا تھا مگر ابھی تک ان کے دلوں میں شک وتَرَدُّد باقی تھا۔ جب کفارِ قریش سید ِعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے جنگ کے لئے نکلے تو یہ بھی ان کے ساتھ بدر میں پہنچے۔ بدر میں جب انہوں نے مسلمانوں کی تعداد تھوڑی دیکھی تو ان کا شک مزید بڑھا اور وہ مرتد ہوگئے اور یہ کہنے لگے کہ مسلمان اتنی کم تعداد کے باوجود اپنے سے تین گنا بڑے لشکر سے جنگ کرنے لگے ہیں ، انہیں ان کے دین اسلام نے دھوکے میں ڈالا ہوا ہے اور آخرت میں ثواب کی امید انہیں اپنی جانیں قربان کرنے پر ابھار رہی ہے۔ یہ تمام لوگ بدر میں مارے گئے تھے۔( تفسیرکبیر، الانفال، تحت الآیۃ: ۴۹، ۵ / ۴۹۳، خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۴۹، ۲ / ۲۰۰، ملتقطاً)
{وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ:اور جو اللہ پر توکل کرے۔} ارشاد فرمایا کہ جو اللہ عَزَّوَجَلَّ پر توکل کرے اور اپنا کام اس کے سپرد کردے اور اس کے فضل و احسان پر مطمئن ہو تو بیشک اللہ تعالیٰ اس کا حافظ و ناصر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ غالب ہے اس پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور اللہ عَزَّوَجَلَّ حکمت والا ہے،وہ اپنے دشمنوں کو عذاب میں مبتلا کرتا اور اپنے اولیاء کو رحمت و ثواب عطا فرماتا ہے۔ (خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۴۹، ۲ / ۲۰۰)
صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے توکل کی تعریف :
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی تعریف فرمائی ہے کہ انہوں نے اپنے تمام معاملات اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دئیے اور اس کی قضا پر راضی ہو گئے تا کہ دشمنوں کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ ان کی حمایت فرمائے اور اس میں دیگر مسلمانوں کے لئے بھی یہ تعلیم ہے کہ وہ بھی اپنے سب معاملات اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیں اور اس کی قضا و تقدیر پر ہر دم راضی رہیں۔