banner image

Home ur Surah Al Anfal ayat 53 Translation Tafsir

اَلْاَ نْفَال

Al Anfal

HR Background

ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ لَمْ یَكُ مُغَیِّرًا نِّعْمَةً اَنْعَمَهَا عَلٰى قَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْۙ-وَ اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(53)

ترجمہ: کنزالایمان یہ اس لیے کہ اللہ کسی قوم سے جو نعمت انہیں دی تھی بدلتا نہیں جب تک وہ خود نہ بدل جائیں اور بیشک اللہ سنتا جانتا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان یہ اس وجہ سے ہے کہ اللہ کسی نعمت کو ہرگز نہیں بدلتا جو اس نے کسی قوم کو عطا فرمائی ہو جب تک وہ خود ہی اپنی حالت کو نہ بدلیں اور بیشک اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ذٰلِكَ:یہ۔} یعنی کافروں کو عذاب دینے کا سبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی قوم کو جو نعمت عطا فرمائی ہے اسے ہر گز نہیں بدلتا جب تک وہ خود ہی اپنی حالت کو نہ بدلیں ا ور زیادہ بدتر حال میں مبتلا نہ ہوں جیسے اللہ تعالیٰ نے کفارِ مکہ کو روزی دے کر بھوک کی تکلیف دور کی، امن دے کر خوف سے نجات دی اور ان کی طرف اپنے حبیب سید عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نبی بنا کر مبعوث کیا ،انہوں نے ان نعمتوں پر شکر کرنے کی بجائے یہ سرکشی کی کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جھٹلایا اور ان کی خوں ریزی کے درپے ہوئے اور لوگوں کو راہِ حق سے روکا ۔ سُدِّی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی نعمت حضرت سیدانبیاء محمدمصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں۔(خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۵۳، ۲ / ۲۰۳)

قوموں کے عروج و زوال سے متعلق قانونِ الٰہی:

            قدرت کا یہ قانون ہے کہ کسی قوم کو نعمت دے کر اس وقت تک اس نعمت کو عذاب سے تبدیل نہیں کیا جاتا جب تک وہ قوم خود اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے اپنے آپ کو اس نعمت کا نااہل ثابت نہیں کرتی۔ گزری ہوئی اور موجودہ قوموں کے عروج و زوال کیلئے یہی اٹل قانون ہے کہ نعمت کا شکر اور حق ادا کرنے پر نعمت بڑھ جاتی ہے اور ناشکری کرنے پرسزا دی جاتی ہے ۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ قدرت کا یہ قانون صرف کافر قوموں کے ساتھ ہی خاص نہیں بلکہ مسلمان بھی اگر اُسی روش پر چلیں تو اللہ تعالیٰ ان سے بھی اپنی دی ہوئی نعمتیں واپس لے لیتا ہے اور انہیں بھی ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے جیسا کہ مسلمانوں کے عروج و زوال کے اسباب کی معرفت رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ جب تک مسلمان اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر اور ان کاحق ادا کرتے رہے تب تک عُروج کی ان مَنازل پر فائز رہے کہ دنیا کی بڑی بڑی سپر پاورز ان کے زیر نگیں رہیں اور کفار مسلمانوں کا نام سن کر لرزتے رہے اور جب سے مسلمانوں نے نعمت کے شکر اور ا س کے حق کی ادائیگی سے منہ موڑا تب سے ان کی طاقت اور کافروں پر تَسلُّط ختم ہونا شروع ہو گیا اور آج مسلمانوں کا دنیا بھر میں حال یہ ہے کہ کافر انہیں برے سے برے نام سے یاد کرتے ہیں اور دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا مسلم ملک ہو جو کافروں کا دست نگر نہ ہو۔