banner image

Home ur Surah Al Ankabut ayat 18 Translation Tafsir

اَلْعَنْـكَبُوْت

Al Ankabut

HR Background

اِنَّمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًا وَّ تَخْلُقُوْنَ اِفْكًاؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا یَمْلِكُوْنَ لَكُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰهِ الرِّزْقَ وَ اعْبُدُوْهُ وَ اشْكُرُوْا لَهٗؕ-اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ(17)وَ اِنْ تُكَذِّبُوْا فَقَدْ كَذَّبَ اُمَمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْؕ-وَ مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ(18)

ترجمہ: کنزالایمان تم تو الله کے سوا بتوں کو پوجتے ہو اور نرا جھوٹ گھڑھتے ہو بے شک وہ جنہیں تم الله کے سوا پوجتے ہو تمہاری روزی کے کچھ مالک نہیں تو الله کے پاس رزق ڈھونڈو اور اس کی بندگی کرو اور اس کا احسان مانوتمہیں اسی کی طرف پھرنا ہے۔ اور اگر تم جھٹلاؤ تو تم سے پہلے کتنے ہی گروہ جھٹلا چکے ہیں اور رسول کے ذمہ نہیں مگر صاف پہونچادینا۔ ترجمہ: کنزالعرفان تم تو الله کے سوا بتوں کو پوجتے ہو اور نرا جھوٹ گھڑتے ہو۔بیشک جن کی تم الله کے سوا عبادت کرتے ہو وہ تمہارے لئے روزی کے کچھ مالک نہیں تو تم الله کے پاس رزق ڈھونڈواور اس کی عبادت کرو اور اس کے شکر گزار بنو ، اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔ اور اگر تم جھٹلاؤگے تو تم سے پہلے کتنے ہی گروہ جھٹلا چکے ہیں اور رسول کے ذمہ توصرف صاف پہنچا دینا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًا: تم تو اللہ کے سوا بتوں  کو پوجتے ہو۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا ’’تم تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کی بجائے بتوں  کو پوجتے ہو اور بتوں  کو اللہ تعالیٰ کا شریک کہہ کر نِرا جھوٹ گھڑتے ہو۔بے شک تم اللہ تعالیٰ کی بجائے جن کی عبادت کرتے ہو وہ تمہیں  رزق دینے کی کچھ بھی قدرت نہیں  رکھتے تو تم اللہ تعالیٰ سے اپنا رزق طلب کرو کیونکہ وہی رزق دینے والا اور ہر ایک تک اس کی روزی پہنچانے کی قدرت رکھنے والا ہے اور صرف اسی کی عبادت کرو کیونکہ اس کے علاوہ اور کوئی معبود ہونے کا مستحق نہیں  اور اس کے شکرگزار بنو کیونکہ وہی تمہیں  رزق عطا فرما کر تم پر احسان فرماتا ہے، اور یاد رکھو کہ آخرت میں  اسی کی طرف تم دوبارہ زندہ کر کے لوٹائے جاؤ گے ،ا س لئے اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی نعمتوں  پر اس کا شکر ادا کر کے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی تیار ی کرو اور اگر تم مجھے جھٹلاؤگے اور میری بات نہ مانو گے تو اس سے میرا کوئی نقصان نہیں  ، میں  نے راہ دکھا دی اورمعجزات پیش کر دیئے جس سے میرا فرض ادا ہو گیا ، اس پر بھی اگر تم نہ مانو تو تم سے پہلے کتنے ہی گروہ اپنے اَنبیاء اور رسولوں  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلا چکے ہیں  جیسے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم اور عاد و ثمود وغیرہ، ان کے جھٹلانے کا انجام یہی ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں  ہلاک کر دیا اور اگر تم بھی اُسی رَوِش پر قائم رہے تو تمہارا انجام بھی اُنہی جیساہو گا۔( خازن، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۱۷-۱۸، ۳ / ۴۴۷-۴۴۸، مدارک، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۱۷-۱۸، ص۸۸۸، روح البیان، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۱۷-۱۸، ۶ / ۴۵۷، ملتقطاً)