banner image

Home ur Surah Al Ankabut ayat 64 Translation Tafsir

اَلْعَنْـكَبُوْت

Al Ankabut

HR Background

وَ مَا هٰذِهِ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَهْوٌ وَّ لَعِبٌؕ-وَ اِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ لَهِیَ الْحَیَوَانُۘ-لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ(64)

ترجمہ: کنزالایمان اور یہ دنیا کی زندگی تو نہیں مگر کھیل کود اور بیشک آخرت کا گھر ضرور وہی سچی زندگی ہے کیا اچھا تھا اگر جانتے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل کودہے اور بیشک آخرت کا گھر ضرور وہی سچی زندگی ہے۔کیا ہی اچھا تھا اگر وہ (یہ) جانتے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ مَا هٰذِهِ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَهْوٌ وَّ لَعِبٌ: اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل کودہے۔} ارشاد فرمایا کہ یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل کودہے ، جیسے بچے گھڑی بھر کھیلتے ہیں ، کھیل میں  دل لگاتے ہیں  ،پھر اس سب کو چھوڑ کر چل دیتے ہیں  یہی حال دنیا کا ہے کہ انتہائی تیزی کے ساتھ زائل ہونے والی ہے اور موت یہاں  سے ایسے ہی جدا کر دیتی ہے جیسے کھیلنے والے بچے مُنتَشِر ہو جاتے ہیں  اور بیشک آخرت کا گھر ضرور وہی سچی زندگی ہے کہ وہ زندگی پائیدار ہے ، دائمی ہے، اس میں  موت نہیں  اورزندگانی کہلانے کے لائق بھی وہی ہے،کیا ہی اچھا تھا اگر وہ مشرک دنیا اور آخرت کی حقیقت جانتے، اگر ایسا ہوتا تو وہ فانی دنیا کو آخرت کی ہمیشہ رہنے والی زندگی پر ترجیح نہ دیتے۔(مدارک، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۶۴، ص۸۹۸، خازن، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۶۴، ۳ / ۴۵۶، ملتقطاً)

دنیا کی مذمت پر مشتمل 3 اَحادیث:

            یاد رہے کہ دنیا کی مذمت کے بارے میں  قرآنِ پاک کی بہت سی آیات آئی ہیں  اورانبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کی تبلیغ کے مَقاصد میں  ایک مقصد دنیاکی محبت سے لوگوں  کو بچانا بھی تھا، اس لئے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوموں  کے سامنے مختلف انداز میں  دنیا کی مذمت بیان فرمائی ، ہمارے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی امت کے سامنے کیسے دنیا کی مذمت بیان فرمائی ،اس سے متعلق تین اَحادیث ملاحظہ ہوں:

(1)… حضرت سہل بن سعد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  :تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک مردار بکری کے پاس سے گزرے اورفرمایاکیاتم جانتے ہو کہ یہ بکری اپنے گھروالوں  کے نزدیک کس قدر حقیر ہے؟ صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے عرض کی:جی ہاں ، (اس حقارت کی وجہ سے ہی انہوں  نے اس کو پھینکا ہے) ارشادفرمایا،اس ذات کی قسم جس کے قبضہ ٔ     قدرت میں  میری جان ہے، جس قدریہ بکری اپنے گھروالوں  کے نزدیک حقیرہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیااس سے بھی حقیراورہلکی ہے اوراگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی مچھرکے پر برابربھی حیثیت ہوتی تو وہ اس سے کافر کو ایک گھونٹ بھی نہ پلاتا۔(ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب مثل الدنیا، ۴ / ۴۲۷، الحدیث: ۴۱۱۰، مستدرک، کتاب الرقاق، نعمتان مغبون فیہما کثیر من الناس۔۔۔ الخ، ۵ / ۴۳۶، الحدیث: ۷۹۱۷)

(2)… حضرت ابوموسیٰ اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اپنی دنیاسے محبت کرتاہے وہ اپنی آخرت کونقصان پہنچاتاہے اورجوآدمی اپنی آخرت سے محبت کرتاہے وہ اپنی دنیاکونقصان پہنچاتاہے ،پس فناہونے والی پرباقی رہنے والی کوترجیح دو۔(مسند امام احمد، مسند الکوفیین، حدیث ابی موسی الاشعری رضی اللّٰہ تعالی عنہ، ۷ / ۱۶۴، الحدیث: ۱۹۷۱۷)

(3)… حضرت ابو جعفر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اس آدمی پر انتہائی تعجب ہے جودائمی زندگی والے گھر (یعنی آخرت) کی تصدیق توکرتاہے لیکن کوشش دھوکے والے گھر (یعنی دنیا) کے لیے کرتاہے ۔(شعب الایمان، الحادی والسبعون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۷ / ۳۴۸، الحدیث: ۱۰۵۳۹)

             اللہ تعالیٰ ہمیں  دنیا کی رغبت سے محفوظ فرمائے اور اپنی آخرت کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے بھرپور کوشش کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔