Home ≫ ur ≫ Surah Al Araf ≫ ayat 10 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَقَدْ مَكَّنّٰكُمْ فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلْنَا لَكُمْ فِیْهَا مَعَایِشَؕ-قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ(10)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ لَقَدْ مَكَّنّٰكُمْ فِی الْاَرْضِ:اور بیشک ہم نے تمہیں زمین میں ٹھکانا دیا۔} یہاں سے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنی عظیم نعمتوں کو یا د دلایا کہ جن کی وجہ سے نعمتیں عطا فرمانے والے کا شکر ادا کرنا لازم ہوتا ہے چنانچہ ارشاد ہوا ’’ہم نے تمہیں زمین میں ٹھکانہ دیا اور تمہارے لئے اس میں زندگی گزارنے کے اسباب بنائے اور اپنے فضل سے تمہیں راحتیں مہیا کیں ، غذا، پانی، ہوا، سورج کی روشنی سب یہاں ہی بھیجی کہ تمہیں ان کے لئے آسمان پر یا سمندر میں جانے کی حاجت نہیں۔ زمین میں رہنے کا ٹھکانہ دینا اور زندگی گزارنے کے اسباب مہیا فرمانا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عظیم ترین نعمتوں میں سے ہے کیونکہ اس نعمت میں زندگی کی تمام تر نعمتیں آگئیں ، کھانے پینے، پہننے، رہنے وغیرہ کے لئے تمام مطلوبہ چیزیں اس میں داخل ہیں لیکن اس کے باوجود لوگوں میں ناشکری غالب ہے۔ لوگوں کی کم تعداد شکر ادا کرتی ہے اور جو شکر کرتے ہیں وہ بھی کما حقہ ادا نہیں کرتے۔
شکر کی حقیقت اور ا س کے فضائل:
شکر کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی نعمت کواللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف منسوب کرے اور نعمت کا اظہار کرے جبکہ ناشکری یہ ہے کہ آدمی نعمت کو بھول جائے اور اسے چھپائے۔ قرآن و حدیث میں شکر کا حکم اورا س کے فضائل بکثرت بیان کئے گئے ہیں ، چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے:
’’وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ‘‘(بقرہ:۱۵۲)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور میراشکرادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔
اور ارشاد فرماتاہے:
’’مَا یَفْعَلُ اللّٰهُ بِعَذَابِكُمْ اِنْ شَكَرْتُمْ وَ اٰمَنْتُمْؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ شَاكِرًا عَلِیْمًا‘‘(النساء:۱۴۷)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:اوراگر تم شکر گزار بن جاؤاور ایمان لاؤتو اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اور اللہ قدر کرنے والا، جاننے والاہے۔
نیز ارشاد فرمایا:
’’ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ‘‘(ابراہیم:۷)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔
حضرت صہیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’مجھے مومن کے حال پر تعجب ہوتا ہے، اس کے ہر حال میں بھلائی ہے اگر اس کو راحت پہنچے تو وہ شکر ادا کرتا ہے اور یہ اس کی کامیابی ہے اور اگر اس کو ضرر پہنچے تو صبر کرتا ہے اور یہ بھی اس کی کامیابی ہے۔ (مسلم، کتاب الزہد والرقائق، باب المؤمن امرہ کلہ خیر، ص۱۵۹۸، الحدیث: ۶۴(۲۹۹۹))
امام محمد بن محمدغزالی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’دل کا شکر یہ ہے کہ نعمت کے ساتھ خیر اور نیکی کاا رادہ کیا جائے اور زبان کا شکر یہ ہے کہ اس نعمت پر اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کی جائے اور باقی اعضا کا شکر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں خرچ کیا جائے اور ان نعمتوں کواللہ تعالیٰ کی معصیت میں صرف ہونے سے بچایا جائے حتّٰی کہ آنکھوں کا شکر یہ ہے کہ کسی مسلمان کا عیب دیکھے تو ا س پر پردہ ڈالے(احیاء علوم الدین، کتاب الصبر والشکر، الرکن الاول فی نفس الشکر، بیان فضیلۃ الشکر، ۴ / ۱۰۳-۱۰۴)۔([1])
[1] …شکر کے مزید فضائل جاننے کے لئے کتاب’’شکر کے فضائل‘‘(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )کا مطالعہ فرمائیں۔