banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 107 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

قَالَ اِنْ كُنْتَ جِئْتَ بِاٰیَةٍ فَاْتِ بِهَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ(106)فَاَلْقٰى عَصَاهُ فَاِذَا هِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌ(107)

ترجمہ: کنزالایمان بولا اگر تم کوئی نشانی لے کر آئے ہو تو لاؤ اگر سچے ہو۔ تو موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا وہ فورا ً ایک ظاہر اژدہا ہوگیا۔ ترجمہ: کنزالعرفان کہا:اگر تم کوئی نشانی لے کر آئے ہو تو اسے پیش کرو اگرتم سچے ہو۔ تو موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا تو وہ فورا ً ایک ظاہر اژدہا بن گیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ قَالَ اِنْ كُنْتَ جِئْتَ بِاٰیَةٍ فَاْتِ بِهَاکہا:اگر تم کوئی نشانی لے کر آئے ہو تو اسے پیش کرو۔}اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی رسالت کی تبلیغ مکمل فرمائی تو فرعون نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے کہا: اگرآپ کے پاس اپنی صداقت کی کوئی نشانی ہے تومیرے سامنے اسے ظاہر کریں تاکہ پتا چل جائے کہ آپ اپنے دعوے میں سچے ہیں یا نہیں تو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنا عصا زمین پرڈال دیا ،وہ فورا ً ایک ظاہر اژدہا بن گیا۔ (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۰۶-۱۰۷، ۲ / ۱۲۴)

عصائے کلیم اژدہائے غضب:

            تفسیر صاوی میں ہے ’’جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے لاٹھی پھینکی تو وہ زرد رنگ کا ایک بال دار اژدہا بن گئی، اس کے دونوں جبڑوں کے درمیان تقریباً ایک سو بیس فٹ کا فاصلہ تھا ،وہ اپنی دم پر کھڑا ہو گیا ،اس کا ایک جبڑا زمین پر تھاا ور دوسرا جبڑا فرعون کے محل کی دیوار پر تھا، وہ اژدہا فرعون کو پکڑنے کے لئے دوڑا تو فرعون اپنا تخت چھوڑ کربھاگ گیا۔( صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۰۷، ۲ / ۶۹۷)