banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 12 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

قَالَ مَا مَنَعَكَ اَلَّا تَسْجُدَ اِذْ اَمَرْتُكَؕ-قَالَ اَنَا خَیْرٌ مِّنْهُۚ-خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَهٗ مِنْ طِیْنٍ(12)

ترجمہ: کنزالایمان فرمایا کس چیز نے تجھے روکا کہ تو نے سجدہ نہ کیا جب میں نے تجھے حکم دیا تھا بولا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے بنایا ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اللہ نے فرمایا: جب میں نے تجھے حکم دیا تھاتو تجھے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا؟ ابلیس نے کہا: میں اس سے بہتر ہوں ۔تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے بنایا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ:تو نے مجھے آگ سے بنایا۔} اس سے ابلیس کی مراد یہ تھی کہ آگ مٹی سے افضل اور اعلٰی ہے تو جس کی اصل آگ ہوگی وہ اس سے افضل ہوگا جس کی اصل مٹی ہو اور اس خبیث کا یہ خیال غلط وباطل تھا کیونکہ افضل وہ ہے جسے مالک و مولیٰ فضیلت دے، فضیلت کا مدار اصل اور جوہر پر نہیں بلکہ مالک کی اطاعت وفرمانبرداری پر ہے نیز آگ کا مٹی سے افضل ہونا بھی صحیح نہیں کیونکہ آگ میں طیش اور تیزی اور بلندی چاہنا ہے اور یہ چیزیں تکبر کاسبب بنتی ہے جبکہ مٹی سے وقار ،حلم اور صبر حاصل ہوتے ہیں۔ یونہی مٹی سے ملک آباد ہوتے ہیں جبکہ آگ سے ہلاک ہوتے ہیں۔ نیزمٹی امانت دار ہے جو چیز اِس میں رکھی جائے مٹی ا سے محفوظ رکھتی ہے جبکہ جو چیز آگ میں ڈالی جائے، آگ اسے فنا کردیتی ہے۔ نیز مٹی آگ کو بجھا دیتی ہے اور آگ مٹی کو فنا نہیں کرسکتی۔ نیز یہاں ایک اور بات یہ ہے کہ شیطان پرلے درجے کا احمق و بدبخت تھا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا صریح حکم موجود ہوتے ہوئے اس کے مقابلے میں قیاس کیا اور جو قیاس نص کے خلاف ہو وہ ضرور مردود۔ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ امر (حکم) وجوب کے لئے ہوتا ہے اوراللہ عَزَّوَجَلَّ نے جو شیطان سے سجدہ نہ کرنے کا سبب دریافت فرمایا تو یہ اس کی ڈانٹ پھٹکار کیلئے تھا اور اس لئے کہ شیطان کی حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دشمنی اور اس کاکفر وتکبر ظاہر ہوجائے نیز اپنی اصل یعنی آگ پر مغرور ہونا اور حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اصل یعنی مٹی کی تحقیر کرنا ظاہر ہوجائے۔