banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 130 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

وَ لَقَدْ اَخَذْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِیْنَ وَ نَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ(130)

ترجمہ: کنزالایمان اور بیشک ہم نے فرعون والوں کو برسوں کے قحط اور پھلوں کے گھٹانے سے پکڑا کہ کہیں وہ نصیحت مانیں۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک ہم نے فرعونیوں کو کئی سال کے قحط اور پھلوں کی کمی میں گرفتار کردیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ لَقَدْ اَخَذْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ :اور بیشک ہم نے فرعون والوں کو پکڑا۔} اس آیت سے اللہ تعالیٰ کی روشن نشانیوں کو جھٹلانے کے سبب فرعون اور اس کی قوم کی ہلاکت کے ابتدائی واقعات کو بیان فرمایا گیا ہے۔ سب سے پہلے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فرعونیوں کو کئی سال کے قحط ،پھلوں کی کمی اور فقر وفاقہ کی مصیبت میں گرفتار کیا۔ حضرت عبداللہ بن عباس  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’دیہات میں رہنے والے فرعونی قحط کی مصیبت میں گرفتار ہوئے اور شہروں میں رہنے والے (آفات کی وجہ سے) پھلوں کی کمی کی مصیبت میں مبتلا ہوئے۔ حضرت کعب  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’ان لوگوں پر ایک وقت ایسا آیا کہ کھجور کے درخت پر صرف ایک ہی کھجور اگتی تھی۔ (صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۳۰، ۲ / ۷۰۱، خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۳۰، ۲ / ۱۲۹، ابو سعود، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۳۰، ۲ / ۲۸۸، ملتقطاً)

             اللہ تعالیٰ نے ان پر یہ سختیاں اس لئے نازل فرمائیں تاکہ ان سے عبرت حاصل کرتے ہوئے وہ سرکشی اور عناد کا راستہ چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی بندگی کی طرف لوٹ آئیں کیونکہ سختی و مصیبت دل کو نرم کر دیتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے پاس جو بھلائی ہے اس کی طرف راغب کر دیتی ہے۔ کہتے ہیں کہ’’ فرعون نے اپنی چار سو برس کی عمر میں سے تین سو بیس سال تو اس آرام کے ساتھ گزارے تھے کہ اس مدت میں وہ کبھی درد ،بخار یا بھوک میں مبتلا ہی نہیں ہوا۔ اگر اس کے ساتھ ایسا ہوتا تو وہ کبھی رَبُوبِیَّت کا دعویٰ نہ کرتا۔ (تفسیر کبیر، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۳۰، ۵ / ۳۴۴، مدارک، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۳۰، ص۳۸۱، ملتقطاً)

مَصائب خوابِ غفلت سے بیداری کا سبب بھی ہیں:

            یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجی ہوئی آفتوں اور مصیبتوں میں بھی بہت ساری حکمتیں ہوتی ہیں اور ایک حکمت یہ بھی ہے کہ ان کی وجہ سے انسان غفلت سے بیدار ہو اور اللہ تعالیٰ کا اطاعت گزار اور فرماں بردار بندہ بن جائے لہٰذا زلزلہ ،طوفان ، سیلاب یا کسی اور مصیبت کا سامنا ہو تو اس سے عبرت حاصل کرتے ہوئے غفلت کی نیند سے بیدار ہونے کی کوشش کرنی چاہئے۔