banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 137 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ اِلٰۤى اَجَلٍ هُمْ بٰلِغُوْهُ اِذَا هُمْ یَنْكُثُوْنَ(135)فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَاَغْرَقْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ بِاَنَّهُمْ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ كَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِیْنَ(136)وَ اَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِیْنَ كَانُوْا یُسْتَضْعَفُوْنَ مَشَارِقَ الْاَرْضِ وَ مَغَارِبَهَا الَّتِیْ بٰرَكْنَا فِیْهَاؕ-وَ تَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ الْحُسْنٰى عَلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ ﳔ بِمَا صَبَرُوْاؕ-وَ دَمَّرْنَا مَا كَانَ یَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَ قَوْمُهٗ وَ مَا كَانُوْا یَعْرِشُوْنَ(137)

ترجمہ: کنزالایمان پھر جب ہم ان سے عذاب اٹھالیتے ایک مدت کے لیے جس تک انہیں پہنچنا ہے جبھی وہ پھر جاتے۔ تو ہم نے ان سے بدلہ لیا تو انہیں دریا میں ڈبو دیا اس لیے کہ ہماری آیتیں جھٹلاتے اور ان سے بے خبر تھے۔ اور ہم نے اس قوم کو جو دبا لی گئی تھی اس زمین کے پورب پچھم کا وارث کیا جس میں ہم نے برکت رکھی اور تیرے رب کا اچھا وعدہ بنی اسرائیل پر پورا ہوا بدلہ ان کے صبر کا اور ہم نے برباد کردیا جو کچھ فرعون اور اس کی قوم بناتی اور جو چنائیاں اٹھاتے تھے۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر جب ہم ان سے اس مدت تک کے لئے عذاب اٹھالیتے جس تک انہیں پہنچنا تھا تو وہ فوراً (اپنا عہد) توڑ دیتے۔ تو ہم نے ان سے بدلہ لیا تو انہیں دریا میں ڈبو دیا کیونکہ انہوں نے ہماری آیتوں کوجھٹلایا اور ان سے بالکل غافل رہے۔ اور ہم نے اس قوم کو جسے دبایا گیا تھا اُس زمین کے مشرقوں اور مغربوں کا مالک بنادیا جس میں ہم نے برکت رکھی تھی اور بنی اسرائیل پر ان کے صبر کے بدلے میں تیرے رب کا اچھا وعدہ پورا ہوگیا اور ہم نے وہ سب تعمیرات برباد کردیں جو فرعون اور اس کی قوم بناتی تھی اور وہ عمارتیں جنہیں وہ بلند کرتے تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ:تو ہم نے ان سے بدلہ لیا۔} اس کا معنی یہ ہے کہ  جب بار بار فرعونیوں کو عذابوں سے نجات دی گئی اور وہ کسی عہد پر قائم نہ رہے اور ایمان نہ لائے اور کفر نہ چھوڑا تو جو میعاداُن کے لئے مقرر فرمائی گئی تھی وہ پوری ہونے کے بعد اُنہیں اللہ تعالیٰ نے دریائے نیل میں غرق کرکے ہلاک کردیا۔ (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۳۶، ۲ / ۱۳۲)

{وَاَوْرَثْنَا:اور ہم نے مالک بنا دیا۔} حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بنی اسرائیل کو غیبی خبر دی تھی کہ ’’ عنقریب تمہارا رب تمہارے دشمنوں کو ہلاک کردے گا اور تمہیں زمین میں جانشین بنا دے گا‘‘ جیساآپ نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرعون کو غرق کر کے ہلاک کر دیا، اس کا ذکر اوپر والی آیت میں ہے اور اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو پورے مصرو شام کا مالک بنا دیا، اس کا ذکر اس آیت میں ہے۔ (تفسیر کبیر، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۳۷، ۵ / ۳۴۸، ملتقطاً)

            اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ فرعون کے غرق ہو جانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرعون کے مَظالِم کا شکار بنی اسرائیل کو سرزمین کے مشرق و مغرب یعنی  مصر و شام کا مالک بنا دیا۔ اس سر زمین میں اللہ تعالیٰ نے نہروں ، درختوں ، پھلوں ، کھیتیوں اور پیداوار کی کثرت سے برکت رکھی تھی اس طرح  بنی اسرائیل پر ان کے صبر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا اچھا وعدہ پورا ہوگیا اور اللہ تعالیٰ نے اُن تمام عمارتوں ، ایوانوں اور باغوں کوبرباد کر دیا جو فرعون اور اس کی قوم نے بنائے تھے۔ اس آیت میں صبر کی فضیلت بھی بیان کی گئی ہے کہ بنی اسرائیل کو ان کے صبر کی وجہ سے عزت، غلبہ، خوشحالی اور حکمرانی نصیب ہوئی۔