banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 16 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

قَالَ فَبِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ لَاَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِیْمَ(16)

ترجمہ: کنزالایمان بولا تو قسم اس کی کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں ضرور تیرے سیدھے راستہ پر ان کی تاک میں بیٹھوں گا۔ ترجمہ: کنزالعرفان شیطان نے کہا: مجھے اِس کی قسم کہ تو نے مجھے گمراہ کیا، میں ضرور تیرے سیدھے راستہ پر لوگوں کی تاک میں بیٹھوں گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ قَالَ فَبِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ:شیطان نے کہا: مجھے اِس کی قسم کہ تو نے مجھے گمراہ کیا۔} شیطان نے یہاں گمراہ کرنے کی نسبت اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف کی، اِس میں یا تو شیطان نے خود کو مجبورِ مَحض مان کر جَبریہ فرقے کی طرح یہ بات کی جو یہ کہتے ہیں کہ انسان مجبورِ محض ہے، وہ جو کچھ کرتا ہے اس میں اپنے اختیار سے نہیں کرتا اور یا پھر اللہ تعالیٰ کی بے ادبی کے طور پر کہا کیونکہ ہرشے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قدرت و تخلیق سے ہوتی ہے لیکن چونکہ بندے کے کسب و فعل کا بھی دخل ہوتا ہے اس لئے حکم ہے کہ برائی کواللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف منسوب کرنے کی بجائے اپنے نفس کی طرف منسوب کرنا چاہیے لیکن شیطان جو حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسّلَام کا گستاخ ہوچکا تھا تو اب اللہ عَزَّوَجَلَّ کا بھی گستاخ بن گیا۔ معلوم ہوا کہ نبی کا گستاخ بالآخر اللہ عَزَّوَجَلَّ  کا بھی کھلم کھلا گستاخ بن جاتا ہے۔

{ لَاَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِیْمَ:میں ضرور تیرے سیدھے راستہ پر لوگوں کی تاک میں بیٹھوں گا۔} یعنی  باپ کا بدلہ اولاد سے لوں گا۔ بنی آدم کے دِل میں وسوسے ڈالوں گا اور اُنہیں باطل کی طرف مائل کروں گا، گناہوں کی رغبت دلاؤں گا، تیری اطاعت اور عبادت سے روکوں گا اور گمراہی میں ڈالوں گا۔ بعض کو کافر و مشرک بنا دوں گا تاکہ دوزخ میں اکیلا نہ جاؤں بلکہ جماعت کے ساتھ جاؤں۔