banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 161 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

وَ اِذْ قِیْلَ لَهُمُ اسْكُنُوْا هٰذِهِ الْقَرْیَةَ وَ كُلُوْا مِنْهَا حَیْثُ شِئْتُمْ وَ قُوْلُوْا حِطَّةٌ وَّ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِیْٓــٴٰـتِكُمْ ؕ-سَنَزِیْدُ الْمُحْسِنِیْنَ(161)فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْ قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَهُمْ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوْا یَظْلِمُوْنَ(162)

ترجمہ: کنزالایمان اور یاد کرو جب ان سے فرمایا گیا اس شہر میں بسو اور اس میں جو چاہو کھاؤ اور کہو گناہ اترے اور دروازے میں سجدہ کرتے داخل ہو ہم تمہارے گناہ بخش دیں گے عنقریب نیکوں کو زیادہ عطا فرمائیں گے۔ تو ان میں کے ظالموں نے بات بدل دی اس کے خلاف جس کا انہیں حکم تھا تو ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا بدلہ ان کے ظلم کا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور یاد کرو جب ان سے فرمایا گیا کہ اِس شہر میں سکونت اختیار کرو اور اس میں جو چاہو کھاؤ اور یوں کہو ’’ہماری بخشش ہو‘‘ اور (شہر کے) دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوجاؤ تو ہم تمہاری خطائیں معاف کر دیں گے (اور) نیکی کرنے والوں کو عنقریب اور زیادہ عطا فرمائیں گے۔ تو ان میں سے ظالموں نے جو بات ان سے کہی گئی تھی اسے دوسری بات سے بدل دیا تو ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا کیونکہ وہ ظلم کرتے تھے ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِذْ قِیْلَ لَهُمُ: اور یادکرو جب ان سے فرمایا گیا۔} اس کی تفسیر سورۂ بقرہ آیت نمبر58کے تحت گزر چکی ہے۔

{فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْ قَوْلًا:تو ان میں سے ظالموں نے بات بدل دی۔} اس کی تفسیر سورۂ بقرہ آیت نمبر 59 کے تحت گزر چکی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ انہیں حکم تو تھا کہ حِطَّۃُ کہتے ہوئے دروازے میں داخل ہوں ، حِطَّۃُ توبہ اور اِستغفار کا کلمہ ہے لیکن وہ بجائے اس کے براہ ِتَمَسْخُر حِنْطَۃٌ فِیْ شَعِیْرَۃٍ کہتے ہوئے داخل ہوئے۔ اس بنا پر ان پر عذاب نازل ہوا اوروہ عذاب طاعون کی وبا تھی جس سے ایک ساعت میں چوبیس ہزار اسرائیلی فوت ہو گئے۔