banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 25 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

قَالَ اهْبِطُوْا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّۚ-وَ لَكُمْ فِی الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّ مَتَاعٌ اِلٰى حِیْنٍ(24)قَالَ فِیْهَا تَحْیَوْنَ وَ فِیْهَا تَمُوْتُوْنَ وَ مِنْهَا تُخْرَجُوْنَ(25)

ترجمہ: کنزالایمان فرمایا اُترو تم میں ایک دوسرے کا دشمن اور تمہیں زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور برتنا ہے۔ فرمایا اسی میں جیوگے اور اسی میں مرو گے اور اسی میں سے اٹھائے جاؤ گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اللہ نے فرمایا: تم اترجاؤ، تم میں ایک دوسرے کا دشمن ہے اور تمہارے لئے زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور نفع اٹھانا ہے۔ ۔(اللہ نے) فرمایا : تم اسی میں زندگی بسر کرو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی سے اٹھائے جاؤ گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ قَالَ اهْبِطُوْا:فرمایا اُترو۔} دونوں حضرات کو جنت سے اترجانے کا حکم ہوا کیونکہ حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تخلیق کا اصل مقصد تو انہیں زمین میں خلیفہ بنانا تھا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے تخلیقِ آدم سے پہلے ہی فرشتوں کے سامنے بیان فرما دیا تھا اور سورۂ بقرہ میں صراحت سے مذکور ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اولادِ آدم نے آپس میں عداوت و دشمنی بھی کرنا تھی اور جنت جیسی مقدس جگہ ان چیزوں کے لائق نہیں لہٰذا مقصد ِ تخلیقِ آدم کی تکمیل کیلئے اور اس کے مابعد رونُما ہونے والے واقعات کیلئے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو زمین پر اتارا گیا۔