banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 36 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ اسْتَكْبَرُوْا عَنْهَاۤ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(36)

ترجمہ: کنزالایمان اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان کے مقابل تکبر کیا وہ دوز خی ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اورجو ہماری آیتیں جھٹلائیں گے اور ان کے مقابلے میں تکبر کریں گے تو یہ لوگ جہنمی ہیں ، اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ اسْتَكْبَرُوْا عَنْهَا:اور آیات کے مقابلے میں تکبر کریں گے۔} آیات کے مقابلے میں تکبر کا معنی ہے انہیں تسلیم نہ کرنا۔

تکبر کی بہت بڑی قباحت:

            اس سے معلوم ہو اکہ تکبر کی بہت بڑی قباحت یہ ہے کہ آدمی جب تکبر کا شکار ہوتا ہے تو نصیحت قبول کرنا اس کیلئے مشکل ہوجاتا ہے ،چنانچہ قرآنِ پاک میں ایک جگہ منافق کے بارے میں فرمایا گیا:

’’ وَ اِذَا قِیْلَ لَهُ اتَّقِ اللّٰهَ اَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْاِثْمِ فَحَسْبُهٗ جَهَنَّمُؕ-وَ لَبِئْسَ الْمِهَادُ ‘‘(بقرہ:۲۰۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو اسے ضد مزید گناہ پر ابھارتی ہے توایسے کو جہنم کافی ہے اور وہ ضرور بہت برا ٹھکاناہے۔

            اور حدیثِ مبارک میں ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننا تکبر ہے (مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ، ص۶۰، الحدیث: ۱۴۷(۹۱))۔[1]


[1]تکبر کی مزید قباحتیں جاننے کے لئے کتاب’’تکبر‘‘ (مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)کا مطالعہ فرمائیں۔