banner image

Home ur Surah Al Balad ayat 5 Translation Tafsir

اَلْبَـلَد

Al Balad

HR Background

اَیَحْسَبُ اَنْ لَّنْ یَّقْدِرَ عَلَیْهِ اَحَدٌﭥ(5)یَقُوْلُ اَهْلَكْتُ مَالًا لُّبَدًاﭤ(6)اَیَحْسَبُ اَنْ لَّمْ یَرَهٗۤ اَحَدٌﭤ(7)

ترجمہ: کنزالایمان کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ ہرگز اس پر کوئی قدرت نہیں پائے گا۔ کہتا ہے میں نے ڈھیروں مال فنا کر دیا۔ کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ اسے کسی نے نہ دیکھا۔ ترجمہ: کنزالعرفان کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ ہرگز اس پر کوئی قدرت نہیں پائے گا۔ کہتا ہے کہ میں نے ڈھیروں مال ختم کردیا۔ کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ اسے کسی نے نہ دیکھا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَیَحْسَبُ اَنْ لَّنْ یَّقْدِرَ عَلَیْهِ اَحَدٌ: کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ ہرگز اس پر کوئی قدرت نہیں  پائے گا۔} ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت ابوالاشد اُسید بن کَلدہ کے بار ے میں  نازل ہوئی، یہ انتہائی مضبوط اورطاقتور شخص تھا اور اس کی طاقت کا یہ عالَم تھا کہ چمڑہ پائوں  کے نیچے دبالیتا اور اعلا ن کرتا کہ کون ا س چمڑے کو میرے پاؤں  کے نیچے سے نکالے گا ،چنانچہ دس دس آدمی اس چمڑے کو کھینچتے رہتے یہاں  تک کہ وہ چمڑہ تو پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا لیکن جتنا اس کے پائوں  کے نیچے ہوتا وہ ہر گزنہ نکل سکتا تھا اور ایک یہ قول ہے کہ یہ آیت ولید بن مغیرہ کے بارے میں  نازل ہوئی اور آیت کے معنی یہ ہیں  کہ یہ کافر اپنی قوت پرغرور کرتا اور مسلمانوں  کو کمزور سمجھتا ہے ،یہ کس گمان میں  پڑا ہوا ہے اور یہ اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت کو نہیں  جانتا جو کہ قادر برحق ہے۔( ابو سعود، البلد، تحت الآیۃ: ۵، ۵ / ۸۷۳، مدارک، البلد، تحت الآیۃ: ۵، ص۱۳۴۹، ملتقطاً)

{یَقُوْلُ اَهْلَكْتُ مَالًا لُّبَدًا: کہتا ہے کہ میں  نے ڈھیروں  مال ختم کردیا۔} یہاں  سے اس کافر کا قول ذکر کیا گیا، چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ کافر کہتا ہے کہ میں  نے نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی عداوت اور دشمنی میں  (لوگوں  کو دیدے کر) ڈھیروں  مال ختم کردیا (تاکہ وہ لوگ حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو تکلیف پہنچائیں ۔) کیااس کافرکا یہ گمان ہے کہ اسے اللّٰہ تعالیٰ نے نہیں  دیکھا اور اللّٰہ تعالیٰ اس سے سوال نہیں  کرے گا کہ اس نے یہ مال کہاں  سے حاصل کیا اور کس کام پر خرچ کیا،ایسا ہر گز نہیں ، اللّٰہ تعالیٰ ا س کی خبیث نیت اور باطنی فساد سے باخبر ہے اور وہ اسے اس کی سزا دے گا۔( خازن، البلد، تحت الآیۃ: ۶-۷، ۴ / ۳۸۰، روح البیان، البلد، تحت الآیۃ: ۶-۷، ۱۰ / ۴۳۵، ملتقطاً)

  بُری نیت سے اور بُری جگہ پر مال خرچ کرنے کا انجام:

            اس سے معلوم ہو ا کہ بری نیت سے اور بری جگہ پر مال خرچ کرنے کا انجام بہت سخت ہے،اس سے وہ لوگ عبرت حاصل کریں  جو رشوت کے ذریعے دنیا کا عہدہ اور منصب حاصل کرنے لئے اور شادی کی ناجائز رسموں  کو پورا کرنے کے لئے بے تحاشہ مال خرچ کرتے ہیں  اسی طرح وہ لوگ بھی درس حاصل کریں  کہ جو ظاہری طور پر تو نیک کاموں  میں  اپنا مال خرچ کر رہے ہیں  لیکن ان کی نیت یہ ہے کہ ا س عمل سے لوگ ان کی واہ واہ کریں  اورلوگوں  میں  ان کی نیک نامی مشہور ہو۔ایسے لوگوں  کے لئے درج ذیل دو اَحادیث میں  بھی بڑی عبرت ہے،چنانچہ

(1)…حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’قیامت کے دن انسان اپنے رب کی بارگاہ سے اس وقت تک قدم نہ ہٹا سکے گا جب تک اس سے ان پانچ چیزوں  کے بارے میں  سوال نہ کر لیا جائے(1)اس کی زندگی کے بارے میں  کہ اسے کن کاموں  میں  گزارا۔ (2)اس کی جوانی کے بارے میں  کہ اسے کن کاموں  میں  صَرف کیا۔(3،4)اس کے مال کے بارے میں  کہ کہاں  سے مال کمایا اور کہاں  پر خرچ کیا۔(5) اس کے علم کے بارے میں  کہ ا س نے اپنے علم پر کہاں  تک عمل کیا۔( ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع، باب فی القیامۃ، ۴ / ۱۸۸، الحدیث: ۲۴۲۴)

(2)…حضرت شداد بن اوس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے دکھاوے کے لئے روزہ رکھا تو اس نے شرک کیا،جس نے دکھاوے کے لئے نماز پڑھی تو اس نے شرک کیا اور جس نے ریا کاری کرتے ہوئے صدقہ کیا تو اس نے شرک کیا۔( شعب الایمان، الخامس والاربعون من شعب الایمان... الخ، ۵ / ۳۳۷، الحدیث: ۶۸۴۴)

            اللّٰہ تعالیٰ ایسے لوگوں  کے حال پر رحم فرمائے اور انہیں  اپنی بگڑی عادتیں  اور خراب حالات درست کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔