banner image

Home ur Surah Al Baqarah ayat 100 Translation Tafsir

اَلْبَقَرَة

Al Baqarah

HR Background

اَوَ كُلَّمَا عٰهَدُوْا عَهْدًا نَّبَذَهٗ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْؕ-بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ(100)

ترجمہ: کنزالایمان اور کیا جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں ان میں ایک فریق اسے پھینک دیتا ہے بلکہ ان میں بہتیروں کو ایمان نہیں۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جب کبھی انہوں نے کوئی عہدکیا تو ان میں سے ایک گروہ نے اس عہد کو پھینک دیا بلکہ ان میں سے اکثر مانتے ہی نہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{عٰهَدُوْا عَهْدًا: انہوں نے عہد کیا۔} حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمافرماتے ہیں :جب حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے یہودیوں کو اللہ تعالیٰ کے وہ عہد یاد دلائے جو حضوراقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے کے متعلق تھے تو مالک بن صیف نے کہا:خدا کی قسم !آپ کے بارے میں ہم سے کوئی عہد نہیں لیا گیا۔ا س کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ یہودیوں نے جب کبھی کوئی عہدکیا تو ان میں سے ایک گروہ نے اس عہد کو ویسے ہی پیٹھ پیچھے پھینک دیا بلکہ ان میں سے اکثر یہودیوں کو تورات پر ایمان ہی نہیں اسی لئے وہ عہد توڑنے کو گناہ نہیں سمجھتے اور نہ ہی اس بات کی کوئی پرواہ کرتے ہیں۔(خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۰۰، ۱ / ۷۲، روح البیان، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۰۰، ۱ / ۱۸۹، ملتقطاً)

بعض مفسرین نے فرمایا کہ یہودیوں نے یہ عہد کیا تھا کہ جب نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ظہور ہو گا تو ہم ان پر ضرور ایمان لائیں گے اور عرب کے مشرکوں کے خلاف ہم ضرور ان کے ساتھ ہوں گے، لیکن جب حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی نبوت کا اعلان فرمایا تو یہودیوں نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے کی بجائے انکار کر دیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔   (قرطبی، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۰۰، ۱ / ۳۱، الجزء الثانی)