banner image

Home ur Surah Al Baqarah ayat 115 Translation Tafsir

اَلْبَقَرَة

Al Baqarah

HR Background

وَ لِلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُۗ-فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(115)

ترجمہ: کنزالایمان اور پورب پچھم سب اللہ ہی کا ہے تو تم جدھر منہ کرو ادھر وجہ اللہ (خدا کی رحمت تمہاری طرف متوجہ) ہے بیشک اللہ وسعت والا علم والا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور مشرق و مغرب سب اللہ ہی کا ہے تو تم جدھر منہ کرو ادھر ہی اللہ کی رحمت تمہاری طرف متوجہ ہے۔ بیشک اللہ وسعت والا علم والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لِلّٰهِ : اور اللہ ہی کیلئے ہے۔}اس آیت کے بہت سے شانِ نزول بیان کئے گئے ہیں۔

(1)…ایک مرتبہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم تاریک رات میں سفر میں تھے،قبلہ کی سمت معلوم نہ ہوسکی، ہر شخص نےجس طرف اس کا دل جما، نماز پڑھ لی، صبح کو بارگاہِ رسالت میں حال عرض کیا تو یہ آیت نازل ہوئی ۔(ترمذی، کتاب تفسیر القرآن، باب ومن سورۃ البقرۃ، ۴ / ۴۴۵، الحدیث: ۲۹۶۸)

(2) … حضرت عبد اللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں یہ اس مسافر کے حق میں نازل ہوئی جو سواری پر نفل ادا کرے، اس کی سواری جس طرف متوجہ ہو جائے (اس طرف اس کی نماز درست ہے)۔    (خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۱۵، ۱ / ۸۲)

(3)… جب خانہ کعبہ کو قبلہ بنایا گیا تو یہود یوں نے مسلمانوں پراعتراضات کئے ۔ان کے رد میں یہ آیت نازل ہوئی اور بتایا گیا کہ مشرق ومغرب سب اللہ تعالیٰ کا ہے جس طرف چاہے قبلہ معین فرمائے کسی کو اعتراض کا کیا حق ہے۔(خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۱۵، ۱ / ۸۲)

(4)…جب آیتِ دعا اُدْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْ(پ۲۴، المؤمن: ۶۰) نازل ہوئی توحضورپر نور  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ سے دریافت کیا گیا کہ کس طرف منہ کر کے دعا کی جائے؟ اس کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی۔(الطبری، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۱۵، ۱ / ۵۵۳، رقم: ۱۸۴۹)

            شانِ نزول کے متعلق ان کے علاوہ اور بھی کئی اقوال ہیں۔

{فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا: تو تم جدھر منہ پھیرو۔}  معلوم ہوا کہ قبلہ کی سمت معلوم نہ ہوسکے تو جس طرف دل جمے کہ خانہ کعبہ اسی سمت ہوگا تو اسی طرف منہ کرکے نماز پڑھے۔اس بارے میں تفصیلی احکام جاننے کیلئے بہارِ شریعت حصہ 3کا مطالعہ فرمائیں۔ یہ یاد رہے کہ خانہ کعبہ ہی قبلہ ہے، یہاں جو اجازت ہے وہ مخصوص صورتوں میں ہے۔