banner image

Home ur Surah Al Baqarah ayat 122 Translation Tafsir

اَلْبَقَرَة

Al Baqarah

HR Background

یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(122)

ترجمہ: کنزالایمان اے اولادِ یعقوب یاد کرو میرا احسان جو میں نے تم پر کیا او ر وہ جو میں نے اس زمانہ کے سب لوگوں پر تمہیں بڑائی دی ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے یعقوب کی اولاد! میرا احسان یاد کروجو میں نے تم پر کیا او ر وہ جو میں نے اس زمانہ کے سب لوگوں پر تمہیں فضیلت عطا فرمائی۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ:اے بنی اسرائیل۔} یہاں سے ایک بار پھر بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلائی جا رہی ہیں تاکہ ان پر قائم کی گئی حجت مزید مضبوط ہو جائے۔ اس آیت سے دو مسئلے معلوم ہوئے:

(1)…نبی کی اولاد ہونا باعث عزت ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے۔

(2)… اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا چرچا کرنا، ذکر کرنا شکر کی ایک قسم ہے۔ لہٰذا حضور پرنور  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی ولادتِ مبارکہ کا تذکرہ کرنا یا اس کی محفل کرنا اسی قسم میں داخل ہے۔

{اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ: بیشک میں نے تمہیں فضیلت دی۔} بنی اسرائیل اپنے زمانے میں تمام لوگوں سے افضل تھے کیونکہ یہ نبیوں کی اولاد تھے اور ان میں صالحین بہت تھے ،اب حضور اکرم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا انکار کر کے اور سرکشی کر کے ذلیل ہو گئے۔ ا س سے معلوم ہوا کہ عزت حضورا قدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے قدم سے وابستہ ہے، جو اِن کا ہو گیا عزت پا گیا اورجواِن سے پھر گیا ذلیل ہوگیا۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :

بخدا خدا کا یہی ہے در ، نہیں اور کوئی مفر مقر

جو وہاں سے ہویہیں آکے ہوجویہاں نہیں وہ وہاں نہیں