banner image

Home ur Surah Al Baqarah ayat 169 Translation Tafsir

اَلْبَقَرَة

Al Baqarah

HR Background

اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(169)

ترجمہ: کنزالایمان وہ تو تمہیں یہی حکم دے گا بدی اور بے حیائی کا اور یہ کہ اللہ پر وہ بات جوڑو جس کی تمہیں خبر نہیں۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ تمہیں صرف برائی اور بے حیائی کا حکم دے گا اور یہ (حکم دے گا) کہ تم اللہ کے بارے میں وہ کچھ کہو جو خود تمہیں معلوم نہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ: وہ تمہیں صرف برائی اور بے حیائی کا حکم دے گا۔}سُوْٓءِ اورفَحْشَآءِکو مُترادف یعنی ہم معنیٰ بھی قرار دیا گیا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ سُوْٓءِسے مراد مطلقاً گناہ ہے اورفَحْشَآءِسے مراد کبیرہ گناہ ہیں۔ (صاوی، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۶۹، ۱ / ۱۴۰)

شیطان کا کام کیا ہے؟

             شیطان کا کام ہی یہ ہے کہ وہ لوگوں کو برائی کی طرف بلائے، کفرو شرک کی طرف، اللہ تعالیٰ کے متعلق غلط عقائد منسوب کرنے کی طرف یا اس کے حلال کردہ کو حرام کہنے اور اس کے حرام کردہ کو حلال کہنے کی طرف، برے کاموں مثلاً جھوٹ، غیبت، چغلی، وعدہ خلافی، بہتان، لڑائی فساد، حسد، بغض و کینہ، تکبر و اَنانیت، نفرت و عداوت، جنگ و جَدل، تذلیل و تحقیر، استہزاء والزام تراشی وغیرہ چیزوں کی طرف بلائے۔ یونہی بے حیائی کے کام گانے، باجے، فلمیں ، ڈرامے، ناچ، مُجرے، بدنگاہی، فحش گفتگو، گندی باتیں ، ناجائز تعلقات، بری نیت سے دیکھنا، چھونا، بدکاری وغیرہ گناہوں کی طرف بلانا شیطان کا کام ہے۔افسوس کی بات ہے کہ آج کل ان برائیوں میں سے بہت سی چیزوں کی طرف بلانے میں گھروالوں اور دوست احباب، گھر، بازار، معاشرہ، افسر وغیرہ کا تعاون یا ترغیب ہوتی ہے۔ کوئی آدمی نیکیوں کی طرف آنے کا سوچتا بھی ہے تو مذکورہ بالا افراد اسے کھینچ کر گناہوں کی طرف لے جاتے ہیں۔ اے کاش ہمیں اچھی صحبت، اچھا مطالعہ، اچھا گھرانہ اور اچھے دوست مل جائیں۔