Home ≫ ur ≫ Surah Al Baqarah ≫ ayat 184 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍؕ-فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-وَ عَلَى الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَهٗ فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْكِیْنٍؕ-فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗؕ-وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(184)
تفسیر: صراط الجنان
{اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ: گنتی کے چند دن ہیں۔} فرض روزے گنتی کے دن ہیں یعنی صرف رمضان کا ایک مہینہ ہے جو انتیس دن کا ہوگا یا تیس دن کا۔ لہٰذا گھبرا نے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ ذہن میں رکھو کہ جس رب عَزَّوَجَلَّ نے تمہیں گیارہ ماہ کھلایا پلایا ، وہ اگر ایک ماہ صرف دن کے وقت کھانے پینے سے منع فرما دے اور اس فاقے میں بھی تمہارے جسم و روح، ظاہر و باطن، دنیا و آخرت کا فائدہ ہو تو ضرور اس کی اطاعت کرو۔
{فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا: تو تم میں جو کوئی بیمار ہو۔} حیض ونفاس والی عورت کو تو روزہ رکھنے کی اجازت ہی نہیں وہ تو بعد میں قضا کرے گی ۔ اس کے علاوہ بھی چند افراد ہیں جنہیں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے۔ آیت میں بطورِ خاص بیمار اور مسافر کو رخصت دی گئی ہے لیکن یہ یاد رہے کہ سفر سے مراد تین دن کی مسافت یعنی ساڑھے ستاون میل یعنی بانوے کلو میٹر ہے۔ اس سے کم سفر ہے تو روزہ چھوڑنے کی اجازت نہیں۔(درّ مختار مع رد المحتار، کتاب الصوم، فصل فی العوارض المبیحۃ لعدم الصوم،۳ / ۴۶۲-۴۶۳)
مریض کو بھی رخصت ہے جبکہ اسے روزہ رکھنے سے مرض کی زیادتی یا ہلاک ہونے کا اندیشہ ہوتو یہ روزہ چھوڑ دے اور بعد میں ممنوع ایام کے علاوہ اوردنوں میں روزہ رکھ لے۔
البتہ یہ یاد رہے کہ مریض کو محض زیادہ بیماری کے یا ہلاکت کے صرف وہم کی بنا پر روزہ چھوڑنا جائز نہیں بلکہ ضروری ہے کہ کسی دلیل یا سابقہ تجربہ یا کسی ایسے طبیب کے کہنے سے غالب گمان حاصل ہو جو طبیب ظاہری طور پر فاسق نہ ہو۔(رد المحتار، کتاب الصوم، فصل فی العوارض المبیحۃ لعدم الصوم، ۳ / ۴۶۴)
روزے کی رخصت کے چند اہم مسائل:
(1)…جو فی الحال بیمار نہ ہو لیکن مسلمان ماہرطبیب یہ کہے کہ وہ روزے رکھنے سے بیمار ہوجائے گا وہ بھی روزہ چھوڑ سکتا ہے۔
(2)…حاملہ یا دودھ پلانے والی عورت کو اگر روزہ رکھنے سے اپنی یا بچے کی جان کا یا اس کے بیمار ہوجانے کا اندیشہ ہو تو اس کوبھی افطار جائز ہے۔
(3)…جس مسافر نے طلوعِ فجر سے قبل سفر شروع کیا اس کو تو روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے لیکن جس نے طلوعِ فجر کے بعد سفر کیا اس کو اُس دن کا روزہ چھوڑنے کی اجازت نہیں۔(خزائن العرفان، البقرۃ، تحت الآیۃ : ۱۸۴، ص۶۰، بہار شریعت، حصہ پنجم، ۱ / ۱۰۰۳)
{فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْكِیْنٍ: ایک مسکین کا فدیہ۔} شیخ فانی یعنی وہ بوڑھا جس کی عمر ایسی ہو گئی کہ اب روز بروز کمزور ہی ہوتا جائے گا،جب وہ روزہ رکھنے سے عاجز ہو یعنی نہ اب رکھ سکتا ہے اورنہ آئندہ ہی اس میں اتنی طاقت آنے کی امید ہو کہ روزہ رکھ سکے، اس کے لیے جائز ہے کہ روزہ نہ رکھے اور ہر روزے کے بدلے فدیے کے طور پر نصف صاع یعنی اسی گرام کم دو کلو گندم یا اس کا آٹا دیدے یا اس کی قیمت دیدے اور اگر فدیہ جَو سے دینا ہو تو گندم سے دُگنا دینا ہوگا۔(درّ مختار مع رد المحتار، کتاب الصوم، فصل فی العوارض المبیحۃ لعدم الصوم،۳ / ۴۷۱-۴۷۲)
یہ بھی یاد رہے کہ اگر فدیہ دینے کے بعد روزہ رکھنے کی قوت آگئی تو روزہ رکھنا لازم ہوجائے گا۔(عالمگیری، کتاب الصوم، الباب الخامس، ۱ / ۲۰۷)
مسئلہ: اگر کوئی شیخ فانی غریب و نادار ہواور فدیہ دینے کی قدرت بھی نہ رکھتا ہو تو وہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا رہے۔(درّ مختار، کتاب الصوم، فصل فی العوارض المبیحۃ لعدم الصوم،۳ / ۴۷۲)
{فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗ:پھر جو اپنی طرف سے نیکی زیادہ کرے تو وہ اس کے لئے بہتر ہے۔}فدیہ کی مقدار تو مخصوص ہے لیکن اگر کوئی زیادہ دینا چاہے تو بخوشی دے سکتا ہے۔ جتنا زیادہ دے گا اتنا ہی ثواب بڑھتا جائے گا۔ جیسے بعض صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے نماز کے خشوع و خضوع میں فرق پڑنے پر پورا باغ صدقہ کردیا۔یہاں یہ مسئلہ بھی یاد رہے کہ مسافر و مریض کو روزہ نہ رکھنے کی اگرچہ اجازت ہے لیکن زیادہ بہتر و افضل روزہ رکھنا ہی ہے جیساکہ آیت کے آخر میں فرمایا:
وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور تمہارا روزہ رکھنا تمہارے لئے بہتر ہے۔
طبی لحاظ سے روزوں کے بے شمار فوائد ہیں ،ان میں سے6 فوائد درج ذیل ہیں :
(1)…روزہ رکھنے سے معدے کی تکالیف اور ا س کی بیماریاں ٹھیک ہو جاتی ہیں اور نظام ہضم بہتر ہو جاتا ہے۔
(2)…روزہ شوگر لیول،کولیسٹرول اوربلڈ پریشر میں اعتدال لاتا ہے اور ا س کی وجہ سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ نہیں رہتا۔
(3)…روزے کے دوران خون کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے اور ا س کی وجہ سے دل کوانتہائی فائدہ مند آرام پہنچتا ہے۔
(4)…روزے سے جسمانی کھچاؤ، ذہنی تناؤ ، ڈپریشن اور نفسیاتی امراض کا خاتمہ ہوتا ہے ۔
(5)…روزہ رکھنے سے موٹاپے میں کمی واقع ہوتی اور اضافی چربی ختم ہو جاتی ہے۔
(6)…روزہ رکھنے سے بے اولادخواتین کے ہاں اولاد ہونے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
روزے کی برکت سے شفا ملی:
اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :’’ابھی چند سال ہوئے ماہِ رجب میں حضرت والد ماجد قَدَّسَ اللہُ سِرَّہُ الشَّرِیْف خواب میں تشریف لائے اور مجھ سے فرمایا :اب کی رمضان میں مرض شدید ہو گا،روزہ نہ چھوڑنا۔ ویسا ہی ہوا ا ور ہر چند طبیب وغیرہ نے کہا (مگر) میں نے بِحَمْدِاللہِ تَعَالٰی روزہ نہ چھوڑا اور اسی کی برکت نے بفضلہ تعالیٰ شفا دی کہ حدیث میں ارشاد ہوا ہے:’’صُوْمُوْا تَصِحُّوْا‘‘روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے(معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ موسی، ۶ / ۱۴۶، الحدیث: ۸۳۱۲)۔(ملفوظاتِ اعلٰی حضرت، حصہ دوم، ص۲۰۶)